کے سی آر ایک ماہ سے کافی سرگرم ۔ اجلاسوں میں مصروف

   

بی جے پی کے بڑھتے قدم روکنے کیلئے چیف منسٹر خود میدان میں کود پڑے
حیدرآباد : چیف منسٹر کے سی آر گزشتہ ایک ماہ سے کافی سرگرم ہوگئے ۔ اسمبلی حلقہ دوباک اور جی ایچ ایم سی انتخابات میں پارٹی کے ناقص مظاہرہ کے بعد کے سی آر نے خود مورچہ سنبھال لیا ہے ۔ دوباک اسمبلی انتخابات کی ذمہ داری ٹی آر ایس میں ’چانکیہ ‘ تصور کئے جانے والے ہریش راؤ کو سونپی گئی تھی جہاں بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کی ذمہ داری ورکنگ صدر کے ٹی آر کو سونپی گئی تھی ۔ دونوں میں ٹی آر ایس کو توقع کے مطابق کامیابی حاصل نہ ہوئی اور دو گریجویٹ حلقوں کے کونسل انتخابات اور ناگرجنا ساگر اسمبلی ضمنی انتخابات کیلئے سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر کے سی آر خود کافی سرگرم ہوگئے ہیں ۔ بی جے پی کے بڑھتے ہوئے قدم اور کانگریس کی خصوصی حکمت عملی کو روکنے کیلئے گزشتہ ایک ماہ سے پرگتی بھون میں وزراء ‘ پارٹی کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس امیدواروں کو کامیاب بنانے کیلئے منصوبہ بندی تیار کررہے ہیں اور ان کے ترتیب کردہ پروگرامس کو کامیاب بنانے کیلئے وزراء ‘ ارکان اسمبلی ‘ ارکان قانون ساز کونسل ‘ مختلف کارپوریشنس کے صدورنشین شہروں کے میئرس اور ضلع پریشد صدورنشین میں ذمہ داریاں تقسیم کرتے ہوئے انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کررہے ہیں اور پارٹی حلقوں میں اتحاد کی سختی سے تلقین کررہے ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ دوسری طرف تنظیمی سطح پر پارٹی کو مستحکم کرنے پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ پارٹی کے اجلاس میں چیف منسٹر پارٹی قائدین کو اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کا منھ توڑ جواب دیتے ہوئے میڈیا اور سوشیل میڈیا میں پارٹی کے سرگرمیوں کو ترجیح دینے حکومت کے کارناموں کے تعلق سے عوام میں زیادہ سے زیادہ شعور بیدار کرانے پر زور دے رہے ہیں ۔ باثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی کے جارحانہ موقف کے خلاف چیف منسٹر کے سی آر ابھی سے خصوصی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے 2023 انتخابات کی تیاریاں کر رہے ہیں ۔ اس سے پہلے منعقدہونے والے انتخابات کو آزمائش کے طور پر قبول کررہے ہیں اور آئندہ جتنے بھی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں ان سب میں ٹی آر ایس کو کامیاب بنانے خود میدان میں کود نے یا ریمورٹ کنٹرول اپنے پاس رکھ کر پارٹی قائدین سے کام لینے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔