کے سی آر حکومت کی برطرفی اور صدر راج کا مطالبہ

   

جمہوریت بچاؤ یاترا کا اعلان، گورنر اور صدر جمہوریہ سے نمائندگی، بھٹی وکرامارکا کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/16 مارچ، ( سیاست نیوز) کانگریس لیجسلیچر پارٹی نے کے سی آر کی مخالف دستور حکومت کو برطرف کرنے اور ضرورت پڑنے پر صدرراج کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے سی آر کی جانب سے کانگریس ارکان اسمبلی کی خریدی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایسی حکومت کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور کرپشن کی رقومات سے ارکان اسمبلی کو خریدا جارہا ہے۔ بھٹی وکرامارکا نے کے سی آر کے ان اقدامات کے خلاف ملک بھر میں احتجاج منظم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کیلئے تلنگانہ میں کانگریس یاترا کا اہتمام کرے گی اور بڑے پیمانے پر انحراف کے خلاف قومی قائدین کے دستخط حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر بہت جلد صدر جمہوریہ سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ 18 مارچ کو گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کرتے ہوئے منحرف ارکان کی رکنیت برخواست کرنے کی اپیل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر دستور کے محافظ ہیں لہذا انہیں اس سلسلہ میں فوری مداخلت کرنی چاہیئے۔ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ کانگریس کے منحرف ارکان اسمبلی کے بیانات پرگتی بھون میں تیار کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی سے انحراف کرنے والے ارکان عوام کی قربانیوں کو کے سی آر کے قدموں میں ڈال رہے ہیں جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کبھی بھی اس قدر غیر جمہوری اور غیر دستوری انداز میں اپوزیشن ارکان کے انحراف کی روایت نہیں رہی۔ کے سی آر حکومت کو فوری برطرف کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس نے اسمبلی اجلاس میں مشن بھگیرتا اور آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر جس کرپشن کو بے نقاب کیا تھا اس سے خوفزدہ ہوکر کے سی آر اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز دبانے کیلئے بڑے پیمانے پر خرید و فروخت کی جارہی ہے۔ انہیں دراصل اس بات کا خوف ہے کہ آبپاشی پراجکٹس کے اسکیامس منظر عام پر آجائیں گے۔ انہوں نے کہا ملک میں آیا رام گیا رام قائدین کے خلاف کارروائی کیلئے مخالف انحراف قانون تیار کیا گیا ہے لیکن کے سی آر اس قانون کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ جن ارکان نے انحراف کیا ان کی رکنیت فوری برخواست کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر جو اصولوں اور دستور کی بات کرتے ہیں انہوں نے دستور کی پاسداری کا حلف لیا تھا لیکن انحراف کے معاملہ میں وہ دستور کی دھجیاں اُڑا رہے ہیں۔ دیگر پارٹیوں کے ارکان کو انحراف کیلئے مجبور کرنا گھٹیا سیاست کی مثال ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک بھر میں جمہوریت کیلئے خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ دستور نے عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعہ حکومت منتخب کرنے کا اختیار دیا ہے لیکن منحرف ارکان عوام کے فیصلہ کی توہین کررہے ہیں۔ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ مشن بھگیرتا اور آبپاشی پراجکٹس کی ری ڈیزائننگ کے نام پر بھاری بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے انحراف سے کانگریس کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔