کے سی آر سے تلنگانہ چھین لینا کسی کے بس کی بات نہیں: کے ٹی آر

   

Ferty9 Clinic

ریونت ریڈی اور بنڈی سنجے کو زبان قابو میں رکھیں۔ ٹی آر ایس ورکنگ پریسیڈنٹ کا انتباہ
حیدرآباد۔ /8 جولائی، ( سیاست نیوز) ورکنگ صدر ٹی آر ایس کے ٹی آر نے کہا کہ ریاست میں چیف منسٹر کے سی آر کا مقابلہ کرنے کوئی سیاسی طاقت نہیں ہے۔ چند قائدین نئے فقیر کو بھیک کی جلدی کی طرح مظاہرے کررہے ہیں۔ سنگارینی بی ایم ایس صدر کے ملیا کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے موقع پر انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں پدیاترا کا سیزن چلنے والا ہے۔ مختلف قائدین ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو پدیاترا کرنا چاہتے ہیں کریں اس سے صحت میں بہتری برقرار رہے گی۔ کے ٹی آر نے تلنگانہ بی جے پی صدر بنڈی سنجے کو مشورہ دیا کہ وہ ہر گاؤں کا جائزہ لیں اور دیہی علاقے کس طرح ترقی کررہے ہیں اس پر غور کریں۔ ہر گاؤں میں جھاڑ اور پھول آپ کا خیرمقدم کریں گے۔ ایسی ترقی بی جے پی ریاستوں میں کہیں نظر نہیں آئیگی۔ ریاست میں کسی آبپاشی پراجکٹ کو مرکز نے قومی پراجکٹ کا درجہ نہیں دیا ۔ انہوں نے اپوزیشن قائدین پر بے لگام زبان میں بات کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایک قائد اقتدار کو چھین لینے کا اعلان کررہے ہیں اور چند کے سی آر پر تنقید کرکے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کے ٹی آر نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ کے سی آر پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کے سی آر سے زیادہ تلنگانہ سے محبت کرکے دکھائیں، کے سی آر نے عوامی جدوجہد کے ذریعہ مرکز کی گردن مروڑ کر علحدہ تلنگانہ حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ برائے نوٹ کیس میں جیل جا چکے ریونت ریڈی نے دوبارہ نوٹوں کے ذریعہ پردیش کانگریس کی صدارت حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر سے تلنگانہ کو چھین لینا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ کے سی آر نہ ہوتے تو تلنگانہ بی جے پی اور تلنگانہ کانگریس بھی نہیں ہوتی۔ اگر متحدہ ریاست ہوتی تو تلنگانہ کانگریس و بی جے پی قائدین کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔ کے ٹی آر نے ریونت ریڈی کو حد میں رہنے کا انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے مطابق کانگریس ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ۔ ریونت ریڈی بھی تلگودیشم سے مستعفی ہوئے تھے انہوں نے استعفی کیوں نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوباک انتخابات اور جی ایچ ایم سی میں چار زیادہ نشستیں جیتنے کے بعد بی جے پی بے قابو ہوگئی ہے وہیں ناگرجنا ساگر اور گریجویٹ کونسل انتخابات میں وہ شکست سے دوچار ہوئی ۔ میونسپل انتخابات میں بی جے پی کو شکست ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی صرف کے سی آر سے ممکن ہے۔