کسانوں کی قرض معافی پر کھلے مباحث کا چیلنج، بی آر ایس قائدین کی تنقیدیں مسترد
حیدرآباد ۔30۔ اگست (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ جگا ریڈی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف بی آر ایس قائدین کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ ریونت ریڈی گزشتہ 9 ماہ سے روزانہ سکریٹریٹ میں عوامی مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے پرگتی بھون سے سرکاری کام انجام دیئے تھے۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگا ریڈی نے کہاکہ کے سی آر کے پاس عوامی نمائندوں سے ملاقات کے لئے وقت نہیں تھا جبکہ ریونت ریڈی عوامی نمائندوں اور عام آدمی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس قائدین جب چاہیں چیف منسٹر سے ملاقات کا وقت حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے کے سی آر کو قائد اپوزیشن کا رول ادا کرنے کی ذمہ داری دی لیکن وہ ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ جگا ریڈی نے کہا کہ ریونت ریڈی اور کے سی آر میں کافی فرق ہے اور ریونت ریڈی ہمیشہ عوام کے درمیان دکھائی دیتے ہیں۔ اسمبلی اجلاس میں کے سی آر نے شرکت نہیں کی، حالانکہ وہ عوامی مسائل کو پیش کرسکتے تھے۔ قرض معافی اسکیم پر اپوزیشن کے شبہات کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے جگا ریڈی نے کہا کہ ریاستی کابینہ میں قرض معافی اسکیم کے لئے 31,000 کروڑ مختص کئے تھے اور ابھی تک 18,000 کروڑ کسانوں کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مزید 12,000 کروڑ جلد ہی کسانوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی غلطیوں کے نتیجہ میں کسانوں کو قرض معافی کی رقم حاصل کرنے میں تاخیر ہورہی ہے ۔ حکومت کے ریکارڈ میں کسانوں سے متعلق تفصیلات درج کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریش راؤ کو راہول گاندھی کے بارے میں بیان دینا کا کوئی حق نہیں ہے ۔ 10 سالہ دور حکومت میں کسانوں کی قرض معافی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور آج کسانوں سے جھوٹی ہمدردی کی جارہی ہے۔ جگا ریڈی نے کہا کہ کسانوں کی قرض معافی کے علاوہ دیگر انتخابی وعدوں پر عمل آوری کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے ہریش راؤ کو چیلنج کیا کہ وہ کوڑنگل کے بجائے اپنے حلقہ سدی پیٹ میں قرض معافی اسکیم کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف بیان بازی سے عوام خوش نہیں ہیں اور مناسب وقت پر بی آر ایس کو سبق سکھایا جائے گا ۔ جگا ریڈی نے سکریٹریٹ میں خدمات انجام دینے کے مسئلہپر ریونت ریڈی اور کے سی آر کے رول پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر قائد اپوزیشن کے طورپر ناکام ہوچکے ہیں۔ 1