حکومت کے اچھے کاموں کو عوام تک پہونچانے میں بی آر ایس قائدین کی ناکامی سے شکست
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے پارٹی کی شکست پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا قائد ناکام نہیں ہوا اور نہ ہی عوام کی کوئی غلطی ہے ۔ کے سی آر نے بی آر ایس کے قائدین پر بھروسہ کیا تاہم ہم سب بی آر ایس حکومت کے اچھے کاموں کو عوام کے درمیان لیجانے میں ناکام ہوگئے ۔ جس کی وجہ سے اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کو شکست ہوگئی ۔ نلگنڈہ میں منعقدہ حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ کے پارٹی کارکنوں کے ساتھ اجلاس کا انعقاد کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تنگا تورتی اور سوریہ پیٹ کا پارٹی صدر کے سی آر نے دورہ کیا ہے ۔ دورے کے دوران عوام کے جذبات کو دیکھنے پر ضلع نلگنڈہ میں بی آر ایس پارٹی کی شکست پر حیرت ہورہی ہے ۔ پارٹی کی شکست کا جائزہ لینے کے لیے ان 100 دن میں ہزاروں لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی گئی ۔ وجوہات کی تہہ تک جانے کی کوشش کی گئی ۔ نلگنڈہ ، مریال گوڑہ ، کوداڑ کے اجلاسوں میں حاضر ہوئے ۔ عوام کی تعداد کو دیکھ کر بی آر ایس کی کامیابی کا اندازہ لگایا گیا تھا ۔ ضلع نلگنڈہ میں 12 کے منجملہ 8 حلقوں میں بی آر ایس کی کامیابی کو یقینی قرار دیا جارہا تھا ۔ لیکن نتائج اس کے برعکس برآمد ہوئے ۔ ہمارے دوست بھوکیا جانسن نے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد تقریبا 45 اسمبلی حلقوں میں عثمانیہ یونیورسٹی کے 20 طلبہ کے ساتھ سروے کرایا اس سروے میں کئی مسائل منظر عام پر آئے ۔ ہم کو اپنا محاسبہ کرنا لازمی ہوگیا ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں جو غلطیاں ہوئی ہیں وہ غلطیاں لوک سبھا انتخابات میں نہیں ہونی چاہئے ۔ ہم نے بی آر ایس حکومت کے اچھے کاموں اور فلاحی اسکیمات کو عوام تک لیجانے میں ناکام ہوگئے ۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں ایک لاکھ 60 ہزار 283 سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی ۔ اس ملک میں کسی بھی حکومت نے اتنی ملازمتیں فراہم نہیں کرسکی ۔ سب سے زیادہ سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کے باوجود بی آر ایس پارٹی عوام کا دل نہیں جیت پائی ۔ کے سی آر کے دور حکومت میں دئیے گئے 30 ہزار ملازمتوں کو خود کانگریس کی حکومت میں دینے کی چیف منسٹر ریونت ریڈی جھوٹی تشہیر کررہے ہیں ۔ کانگریس حکومت تشکیل دینے کے بعد آج تک ایک بھی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی امتحان کا انعقاد کیا گیا ۔۔ 2