آبی تقسیم میں ناانصافی پر عوامی جدوجہد کا اعلان متوقع، پنچایت راج نتائج پر بھی غور کا امکان
حیدرآباد۔ 14 ڈسمبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سربراہ اور سابق چیف منسٹر کے سی آر 19 ڈسمبر کو لیجسلیچر پارٹی اور ریاستی عاملہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ تلنگانہ بھون میں 2 بجے دن اجلاس طلب کیا گیا ہے جو مجالس مقامی کے انتخابات اور تلگو ریاستوں میں پانی کی تقسیم جیسے امور کا جائزہ لے گا۔ کرشنا اور گوداوری سے آبی تقسیم میں 10 برسوں کے دوران بی آر ایس حکومت نے حصہ داری کے لئے جو مساعی کی تھی ان کوششوں کو کانگریس حکومت نے نظرانداز کردیا ہے۔ توقع ہے کہ آندھرا پردیش کے کرشنا اور گوداوری دریاؤں پر آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر روکنے میں حکومت کی ناکامی کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق آندھرا پردیش کی جانب سے آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کی صورت میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی یقینی ہے۔ پالمور رنگاریڈی آبپاشی پراجکٹ پر اجلاس میں غور ہوگا کیونکہ کانگریس حکومت نے بی آر ایس دور حکومت کے ڈیزائن کو تبدیل کردیا ہے۔ پراجکٹ کے تحت دریائے کرشنا سے 45 ٹی ایم سی پانی کے حصول پر اتفاق کرلیا گیا جبکہ بی آر ایس دور حکومت میں 91 ٹی ایم سی پانی الاٹ کیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت کے پاس تلنگانہ حکومت اپنا موقف پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پالمور رنگاریڈی کے علاوہ نلگنڈہ ضلع کے جاریہ آبپاشی پراجکٹس کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ آبی تقسیم میں تلنگانہ سے ناانصافی پر بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی خاموشی کو بھی اجلاس میں تنقید کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ارکان پارلیمنٹ آندھرا پردیش کے حق میں مرکز کی تائید کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ کے آبپاشی اور زرعی حقوق کے تحفظ کے لئے کے سی آر عوامی جدوجہد کا اعلان کرسکتے ہیں۔ تلنگانہ میں پنچایت راج اداروں کے نتائج کا بھی اجلاس میں جائزہ لیتے ہوئے عوامی مسائل پر جدوجہد کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ 1