مسلم طلبہ اوورسیز اسکالر شپ اور فیس ری ایمبرسمنٹ سے محروم، برہمن طلبہ کیلئے بجٹ کی اجرائی، پنڈتوں کے اعزازیہ میں اضافہ
حیدرآباد۔/31 مئی، ( سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات سے عین قبل چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مختلف طبقات کی تائید حاصل کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔ گذشتہ 9 برسوں میں مسلمانوں سے ہمدردی اور محبت کے اظہار میں پیش پیش رہنے والے چیف منسٹر کے سی آر الیکشن سے قبل بدلے بدلے دکھائی دے رہے ہیں۔ اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن برہمن طبقہ پر چیف منسٹر نے آج انعامات کی بارش کردی۔ حکومت کی جانب سے برہمن بھون کی تعمیر کیلئے گوپن پلی میں 9 ایکر اراضی الاٹ کی گئی تھی جس پر عالیشان عمارت تعمیر کی گئی۔ کے سی آر نے بھون کا افتتاح کرتے ہوئے برہمن طبقہ کے حق میں کئی اعلانات کئے۔ ویدک پنڈتوں کے ماہانہ اعزازیہ کو 2500 سے بڑھا کر 5000 کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ اعزازیہ کے حصول کیلئے عمر کی حد کو 75 سے گھٹا کر 65 سال کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے ریاست کی 2796 مندروں کو دوپادیپا نویدھیم پروگرام کے تحت امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ فی الوقت اس اسکیم کے تحت 3645 مندروں کو 6 ہزار روپئے امداد دی جاتی ہے۔ اضافی مندروں کے ساتھ جملہ 6441 مندروں کو امدادی رقم بڑھا کر 10 ہزار کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ویدا پاٹھا شالہ کو مینٹننس کیلئے سالانہ 2 لاکھ روپئے گرانٹ دی جائے گی۔ چیف منسٹر نے برہمن طلبہ کیلئے اوورسیز اسکالر شپ اور فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیمات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز اسکالر شپ کے تحت 780 طلبہ کی امداد کی گئی۔ برہمن امپاورمنٹ آف تلنگانہ اسٹیٹ اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپئے کی گرانٹ منظور کی جارہی ہے اور اسکیم پر جملہ 150 کروڑ خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے بارے میں کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کرنے کا تیقن دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ برہمن سماج جس کا تعلق اعلیٰ طبقات سے ہے ان کے طلبہ کیلئے فیس ری ایمبرسمنٹ اوورسیز اسکالر شپ اسکیمات کا اعلان کیا گیا جبکہ تلنگانہ میں اقلیتی طلبہ کئی برسوں سے دونوں اسکیمات سے محروم ہیں۔ اقلیتی طلبہ سے درخواستیں طلب کی گئی لیکن بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب طلبہ رقومات سے محروم ہیں۔ چیف منسٹر نے اسلامک سنٹر کی تعمیر کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک جگہ کی نشاندہی نہیں کی جاسکی کیونکہ جس اراضی پر تعمیر کا منصوبہ تھا وہ قانونی کشاکش کا شکار ہے۔ برخلاف اس کے گوپن پلی جیسے علاقہ میں برہمن سماج کو9 ایکر اراضی نہ صرف الاٹ کی گئی بلکہ بھون کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر انتخابات سے عین قبل بی جے پی کے خوف سے صرف ہندو طبقات کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں کرناٹک کے نتائج سے سبق لینا چاہیئے جہاں مسلمانوں نے اپنے اتحاد سے بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کردیا۔ر