2034 تک آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کروں گا، تلنگانہ کے پراجکٹس کی مخالفت نہ کرنے چندرا بابو نائیڈو سے اپیل، کولا پور میں جلسہ عام سے چیف منسٹر کا خطاب
عنقریب 40 ہزار جائیدادوں پر تقررات، فلاحی اسکیمات سے بی آر ایس قائدین کو تکلیف، ایک سال میں 60 ہزار جائیدادو ںپر تقررات کا کارنامہ
حیدرآباد 18 جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ وہ آئندہ دس برسوں تک چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رہیں گے اور تمام زیر التواء آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کریں گے ۔ ناگر کرنول ضلع کولا پور میں چیف منسٹر نے آج خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس میں 344 کروڑ کے بلا سودی قرض کے چیکس جاری کئے ۔چیف منسٹر نے کولا پور میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکول کا سنگ بنیاد رکھا ۔ ایک جلسہ عام سے خطاب میں ریونت ریڈی نے محبوب نگر ضلع کی ترقی کو نظر انداز کرنے پر کے سی آر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دس برسوں تک کے سی آر کو تکلیف برداشت کرنی پڑے گی کیونکہ تلنگانہ حکومت ترقیاتی اور فلاحی ایجنڈہ پر کاربند ہیں۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ کے سی آر کو تکلیف محض اس بات کی ہے کہ غریب طلبہ کو تعلیم کے ساتھ روزگار فراہم کیا جارہا ہے۔ خواتین آر ٹی سی بسوں اور پٹرول پمپس کے مالک بن چکے ہیں۔ خواتین کو بلا سودی قرض فراہم کئے جارہے ہیں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں تلگو دیشم ، کانگریس 10 برسوں تک برسر اقتدار رہے۔ ریاست کی تقسیم کے بعد کے سی آر 10 برس تک اقتدار میں رہے ، اسی طرح 2034 تک تلنگانہ میں کانگریس برسر اقتدار رہے گی۔ ریونت ریڈی نے کے سی آر سے کہا کہ وہ اپنی ڈائری اور دل پر تحریر کرلیں کہ محبوب نگر کا بیٹا 2034 تک تلنگانہ کا چیف منسٹر رہے گا اور عوامی حکومت کی قیادت کریگا ۔ انہوں نے کہا کہ پالمور رنگا ریڈی اور دیگر پراجکٹس کی تکمیل ان کی ذمہ داری رہے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ کے سی آر کو اسمبلی آنے کی دعوت اس لئے دے رہے ہیں تاکہ وہ اپوزیشن میں بیٹھ کر حکومت کے کارناموں کی سماعت کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ محبوب نگر کے عوام نے بڑی امید سے کے سی آر کو لوک سبھا کیلئے منتخب کیا تھا لیکن انہوں نے عوام کو مایوس کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دس سالہ دور حکومت میں کے سی آر نے محبوب نگر ضلع کی ترقی کو نظر انداز کردیا ۔ پالمور رنگا ریڈی اور دیگر پراجکٹس کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ صرف کالیشورم پراجکٹ کیلئے ایک لاکھ کروڑ خرچ کئے گئے۔ 2019 میں یہ پراجکٹ تعمیر ہوا لیکن 2023 میں منہدم ہوگیا۔ ریونت ریڈی نے آئندہ دو برسوں میں محبوب نگر کے تمام زیر ا لتواء پراجکٹس مکمل کرنے کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو سے ریونت ریڈی نے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کے پراجکٹس کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں آپ کے دور میں کئی پراجکٹس شروع کئے گئے تھے ، قائد اپوزیشن کے دور میں بھی کئی پراجکٹس کا آغاز ہوا۔ آپ کے دور میں شروع کردہ پالمور رنگا ریڈی پراجکٹ کو روکنا ٹھیک نہیں ہے ۔ براہ کرم آپ تلنگانہ پراجکٹس کی مخالفت ترک کردیں۔ ہمیں بھی جینے دیں اور پراجکٹس مکمل کرنے دیں۔ انہوں نے نائیڈو سے ا پیل کی کہ رائلسیما لفٹ اریگیشن پراجکٹ کو منسوخ کرتے ہوئے تلنگانہ کے پراجکٹس کی تکمیل میں تعاون کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر چندرا بابو نائیڈو ہماری اپیل مسترد کرتے ہیں تو ہم جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔ اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنا ہم اچھی طرح جانتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محبوب نگر ضلع کو اختیار کرنے کا ڈرامہ کرتے ہوئے کے سی آر نے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کسانوں کو مفت برقی سربراہی کے علاوہ دھان پر بونس ادا کیا جارہا ہے۔ ایک سال میں کسانوں کے 21000 کروڑ کے قرض معاف کئے گئے ۔ 9 دنوں میں رعیتو بھروسہ اسکیم کے 9 ہزار کروڑ کسانوں کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے۔ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو آر ٹی سی بسوں ، پٹرول پمپس اور اندراماں آدرش اسکولوں کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ حکومت نے تاحال 60 ہزار سرکاری جائیدادوں پر تقررات کئے ہیں۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ آنے والے چند ماہ میں تقررات کے نوٹیفکیشن جاری کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے دو سال کی تکمیل تک مزید 40,000 سرکاری جائیدادوں پر تقررات عمل میں لائے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے انتخابی وعدوں کی تکمیل کا حوالہ دیا اور کہا کہ غریبوں کو راشن کارڈ ، 200 یونٹ مفت برقی اور 500 روپئے میں گیس سلینڈر سربراہ کیا جارہا ہے۔ متحدہ محبوب نگر ضلع کی 14 اسمبلی نشستوں میں 12 پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی۔ اگر باقی دو نشستوں پر کانگریس کو کامیابی حاصل ہوتی تو محبوب نگر سے وزارت میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوتا ۔ ریاستی وزراء جوپلی کرشنا راؤ اور وی سری ہری نے بھی مخاطب کیا۔1