کے سی آر کا دو اسمبلی حلقہ جات سے مقابلہ شکست کے خوف کا نتیجہ: ریونت ریڈی

   

امیدواروں کی فہرست سے کے سی آر نے شکست تسلیم کرلی، تلنگانہ میں کانگریس کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی کا یقین، پنشن کے تحت چار ہزار روپئے کی تقسیم
حیدرآباد ۔21۔ اگست (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے کانگریس کے چیلنج کو قبول نہیں کیا اور انہوں نے شکست کو تسلیم کرلیا ہے ۔ گاندھی بھون میں پارٹی کے سینئر قائدین محمد علی شبیر ، ڈاکٹر ملو روی ، انجن کمار یادو کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ دو اسمبلی حلقہ جات سے کے سی آر کے مقابلہ کا اعلان شکست کے خوف کو ثابت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کے سی آر کو گجویل سے مقابلہ کرنے اور تمام سٹنگ ارکان کو دوبارہ ٹکٹ دینے کا چیلنج کیا تھا ۔ کے سی آر نے اس چیلنج کو قبول نہیں کیا اور جس انداز میں امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی ، اس سے صاف ظاہر ہے کہ تلنگانہ میں آئندہ حکومت کانگریس کی ہوگی۔ چیف منسٹر نے فہرست کی اجرائی کے وقت میں دو مرتبہ تبدیلی کی جس سے پارٹی میں اندرونی بے چینی کا اظہار ہوتا ہے۔ امیدواروں کی فہرست کیلئے جو مہورت مقرر کیا گیا تھا ، اس وقت میں شراب کی دکانوں کا ڈرا کیا گیا ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کے پاس امیدواروں سے زیادہ شراب کے کاروبار کی اہمیت واضح ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کی امیدواروں کی فہرست دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوچکا ہے کہ تلنگانہ میں آئندہ حکومت کانگریس کی ہوگی۔ کانگریس پارٹی دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ کے سی آر نے گجویل اور کاما ریڈی سے مقابلہ کا اعلان کیا ہے جو شکست کے خوف کا نتیجہ ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ دونوں حلقہ جات سے کے سی آر کو شکست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے نام پر دھوکہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر گزشتہ 50 برسوں میں کانگریس کی کارکردگی پر سوال اٹھارہے ہیں۔ ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ ناگرجنا ساگر جیسے پراجکٹس کیا کے سی آر کے دادا نے تعمیر کئے تھے۔ تلنگانہ کے 12500 گران پنچایتوں میں برقی کی سربراہی کانگریس دور حکومت میں انجام دی گئی ۔ کے سی آر کے آبائی گاؤں چنتامڈکا میں برقی کی سربراہی کانگریس کی دین ہے ۔ آؤٹر رنگ روڈ اور میٹرو ریل کانگریس کا کارنامہ ہے ۔ جوبلی بس اسٹیشن ، کاچی گوڑہ اور گولی گوڑہ میں میٹرو ریل پراجکٹ کانگریس دور میں شروع کیا گیا ۔ آؤٹر رنگ روڈ کانگریس نے تعمیر کی لیکن کے سی آر اراضیات کے ہراج کے ذریعہ بھاری کمیشن حاصل کر رہے ہیں۔ کانگریس کے ترقیاتی اقدامات پر سوال کرنا انتہائی شرمناک ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2004 ء میں کانگریس ، 2009 ء میں تلگو دیشم اور 2011 ء میں بی جے پی کے ساتھ کے سی آر نے انتخابی مفاہمت کی تھی۔ ریونت ریڈی نے 50 برسوں میں کانگریس کے کارناموں پر کے سی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے پر آسرا پنشن کے تحت 4000 روپئے دیئے جائیں گے۔ کانگریس نے جو بھی انتخابی وعدے کئے ہیں، ان کی بہرصورت تکمیل کی جائے گی۔ ریونت ریڈی نے کے ٹی آر کو چیلنج کیا کہ وہ الیکشن میں رقومات کے عدم خرچ کے بارے میں یادگیر گٹہ یا پھر درگاہ یوسفین میں قسم کھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس ہمیشہ بھاری رقومات خرچ کرکے ووٹ حاصل کرنے کی عادی ہوچکی ہے۔