اپوزیشن کا الزام، کُل جماعتی اجلاس، اتم کمار ریڈی، ایل رمنا، کودنڈا رام، غدر اور دوسروں کی شرکت
حیدرآباد۔/23 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کی اہم سیاسی جماعتوں نے برسراقتدار ٹی آر ایس کی جانب سے اپوزیشن کو کمزور کرنے کی کوششوں اور ارکان اسمبلی کے انحراف کی حوصلہ افزائی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ کانگریس کے زیر اہتمام اس سلسلہ میں راؤنڈ ٹیبل کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں تلگودیشم، تلنگانہ جنا سمیتی، سی پی آئی اور دیگر پارٹیوں کے قائدین کے علاوہ دانشوروں اور انقلابی شعراء و ادیبوں نے شرکت کی۔ کُل جماعتی اجلاس نے کے سی آر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کے رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی حکومت کی بہتر کارکردگی کیلئے اپوزیشن کا مضبوط ہونا ضروری ہے لیکن افسوس کہ چندر شیکھر راؤ اپوزیشن کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ شرکاء نے کے سی آر سے مطالبہ کیا کہ اگر ان میں ہمت ہو تو کانگریس اور تلگودیشم کے منحرف ارکان اسمبلی سے استعفی حاصل کریں اور دوبارہ منتخب ہونے کی ہدایت دیں۔ مقررین نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر دلت کو قائد اپوزیشن کے عہدہ پر برداشت نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے تشکیل تلنگانہ کے بعد دلت کو چیف منسٹر بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا اور اب بھٹی وکرامارکا کو قائد اپوزیشن کے عہدہ سے معزول کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ تلگودیشم کے سینئر قائد آر چندر شیکھر ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں سیاسی ماحول انتہائی ابتر ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو شمولیت کیلئے دھمکی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والے سی ایل پی لیڈر کو کے سی آر برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کو منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے۔ صدر جمہوریہ جو دستور کے محافظ ہیں چاہیئے کہ وہ فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے انسداد انحراف قانون کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کیا۔ سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ تلنگانہ میں جمہوریت اور دستور کی سنگین خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ ایک پارٹی سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کو دوسری پارٹی میں شامل کرنا غیر اخلاقی عمل ہے اور ایسے ارکان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دستوری عہدہ پر فائز گورنر بھی اس مسئلہ پر خاموش ہیں۔ بھٹی وکرامارکا نے بھاری رقومات کے ذریعہ ارکان اسمبلی کی خریدی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے استعمال کی جانے والی رقم کو انحراف کے عمل پر خرچ کیا جارہا ہے۔ پراجکٹس کی ری ڈیزائننگ کے نام پر یہ رقم حاصل کی گئی تھی۔ اگر اسمبلی میں اپوزیشن مضبوط ہو تو کے سی آر کو اسکام منظر عام پر آنے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ منحرف ارکان اسمبلی اور حکومت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج منظم کیا جائے گا اور قومی و علاقائی جماعتوں کو کے سی آر کے حقیقی چہرہ سے واقف کرایا جائے گا۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر تلنگانہ کو اپوزیشن کے بغیر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں کونسل کے انتخابات میں اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے ٹی آر ایس نے سی پی آئی کے ایک رکن اسمبلی کو شامل کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت کے پاس ہائی کورٹ کا بھی کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی اور سمپت کمار کی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کے خلاف ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا لیکن حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔ عدالت نے اسمبلی سکریٹری اور لاء ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو ایک دن کی سزا دی۔ صدر تلنگانہ جنا سمیتی پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ ٹی آر ایس میں داخلی بحران ہے جس کے سبب کانگریس کے ارکان اسمبلی کو شامل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر انحراف کے سبب بحران کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے۔ سیاسی قائدین کو اصولوں پر قائم رہنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کے وجئے بھاسکر ریڈی اور گمڈی نرسیا جیسے اصول پسند قائدین کی آج ضرورت ہے۔ پروفیسر کانچہ ایلیا نے الزام عائد کیا کہ دلت قائد کو کے سی آر نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے برداشت نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات کو اپنی عزت نفس کی جدوجہد شروع کرنی چاہیئے۔ انقلابی شاعر غدر نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر سامراجیت پر عمل پیرا ہیں اور اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی اور کانگریس کے بغیر کسی اور محاذ کی جانب سے تشکیل حکومت کے امکانات نہیں ہیں۔ 16 ارکان پارلیمنٹ کے ذریعہ کے سی آر کس طرح مرکز میں حکمرانی کریں گے اس بات کی وضاحت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یادداشت پیش کرنے کیلئے وہ کے سی آر سے ملنا چاہتے تھے لیکن ان کے لئے پانچ منٹ کا وقت بھی نہیں ہے۔ غدر نے کہا کہ انحراف کرنے والے ارکان کے گھروں کو جاکر وہ وجوہات کے بارے میں سوال کریں گے۔ تلگودیشم کے ریاستی صدر ایل رمنا نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے کہا تھا کہ انحراف کرنے والے ارکان کو عوام کی جانب سے سبق سکھایا جانا چاہیئے لیکن آج وہی انحراف کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں مرکز سے تلنگانہ کیلئے ایک بھی مطالبہ کی تکمیل میں کے سی آر ناکام ثابت ہوئے۔ رمنا نے انحراف کے خلاف ملک بھر میں مہم چلانے کی ضرورت ظاہر کی۔ سینئر قائد وی ہنمنت راؤ، کانگریس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کسم کمار اور دوسروں نے مخاطب کیا۔