جی ایچ ایم سی میں ٹی آر ایس ترقیاتی ایجنڈہ کے ساتھ ، قوم پرستی کے ایجنڈہ پر کام کرے گی
حیدرآباد :۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ٹی آر ایس نے ترقی ایجنڈے کے ساتھ ساتھ اب قومی پرستی کے ایجنڈے کو بڑھاوا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ! بی جے پی کی جانب سے کے سی آر کو مخالف ہندو بتاکر ہندوؤں کے لیے خطرہ ظاہر کرنے والی بی جے پی کو ٹی آر ایس نے منہ توڑ جواب دینا شروع کردیا ہے ۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی سوشیل میڈیا ونگ نے جواب تک صرف پارٹی کے ترقیاتی پروگراموں پو فوکس کرتی تھی اب سوشیل میڈیا پر کے سی آر کو عظیم ہندو لیڈر کے طور پر پیش کررہی ہے اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ اپنے پروگرامس اور پروپگنڈہ کو اہمیت دینے والی بی جے پی جو کافی حد تک سوشیل میڈیا پر انحصار کرتی ہے اب ٹی آر ایس نے بھی اس انداز میں بی جے پی کو جواب دینا شروع کردیا ہے اور کے سی آر کے اقدامات بشمول مہاچنڈی یگنم ، یادادری میں مندر کی تعمیر اور دنیا کے سب سے بڑے لفٹ اریگیشن پراجکٹ کو کالیشورم کا نام دینا جیسے حوالے دیتے ہوئے کے سی آر کی ہندو دوستی اور عظیم ہندو کو قائد کے طور پر ان کی تصویر پیش کی جارہی ہے ۔ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے نے حالیہ دنوں حیدرآباد کے بلدی چناؤ کو محب وطن اور باغی وطن کے درمیان مقابلہ بتاکر ہندوتوا ذہنیت اور سماج کے گنگا جمنی ماحول میں مبینہ طور پر زہر گھولنے کی کوشش کی جس کے بعد ٹی آر ایس نے بھی ایک طرف اپنی بقا اور دوسری طرف بی جے پی کو تباہ کرنے کے لیے انہی کے انداز میں جواب دینا شروع کردیا ہے ۔ دوباک اسمبلی حلقہ میں کنول کو کامیابی کے بعد کار کو مشکلات سے دور رکھنے کیلئے ٹی آر ایس بھی قوم پرستی کا نعرہ بلند کررہی ہے ۔ اور سوشیل میڈیا ونگ نے ترقیاتی پروگرامس اور پراجکٹس کے علاوہ اب قوم پرستی کو زیادہ ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کے سی آر کے کردار کو عملاً ہندوتوا کی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور اکثریتی فرقہ کے رائے دہندوؤں کے ذہنوں میں کے سی آر کو ہندو لیڈر بتانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ کے سی آر کی منادر سے رغبت ، ہندو رسم و رواج میں ان کی دلچسپی عقیدت اور ہندو مذہبی رہنماؤں سے ان کی قربت کی منہ بولتی تصاویر سوشیل میڈیا پر عام کروائی جارہی ہیں جو اکثریتی فرقہ کی عوام کے ذہنوں میں کے سی آر کے کردار کو بہتر بنانا ہے اور ہندو ووٹ بینک کو اپنے حق میں رکھنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔۔