کے سی آر کو کھمم سے مقابلہ کرنے کا چیلنج: محمد علی شبیر

   

بی جے پی سے میچ فکسنگ کا الزام، 16 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ وزیراعظم بننے کا خواب
حیدرآباد ۔ 18۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں کانگریس کے فلور لیڈر محمد علی شبیر نے کے سی آر کو چیلنج کیا کہ وہ کھمم لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کریں جہاں سے انہوں نے کانگریس اور تلگو دیشم کے تمام ارکان اسمبلی کو گزشتہ چند دنوں میں اپنی پارٹی میں شامل کرلیا ہے ۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کھمم سے تعلق رکھنے والے سینئر کانگریسی رکن اسمبلی ونما وینکٹیشور راؤ کے انحراف پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ارکان اسمبلی کو فی کس 25 کروڑ روپئے کا لالچ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کھمم میں کانگریس کے 4 ارکان اسمبلی کو انحراف پر مجبور کیا گیا ، اس کے باوجود ضلع میں کانگریس کے ووٹ محفوظ ہیں۔ اگر کے سی آر بھی کھمم سے مقابلہ کرتے ہیں تو انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کونسل کے انتخابات سے قبل ارکان اسمبلی کی خریدی سے سارا ملک حیرت میں ہے اور ہر کوئی اسے جمہوریت کیلئے خطرہ تصور کر رہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ میعاد میں 15 ارکان پارلیمنٹ کے باوجود کے سی آر نریندر مودی حکومت سے تلنگانہ کیلئے انصاف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ کالیشورم پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ حاصل نہیں ہوا۔ مسلمانوں کو 12 فیصد اور درج فہرست قبائل کو 10 فیصد تحفظات حاصل نہیں ہوئے۔ ہلدی بورڈ قائم نہیں کیا گیا ۔ بیارم اسٹیل پلانٹ کی منظوری نہیں دی گئی ۔ نظام شوگر فیکٹری اور این ٹی پی سی کا احیاء نہیں ہوا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مودی اور بی جے پی سے میچ فکسنگ کے باوجود کے سی آر تلنگانہ کے وعدوں کی تکمیل کرانے میں ناکام ثابت ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ محض 17 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ وزیراعظم بننے کا دعویٰ کسی خواب سے کم نہیں۔ جو پارٹی 15 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کچھ نہ کرسکی ، وہ 17 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کس طرح وزارت عظمی تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کل تک فیڈرل فرنٹ کے قیام کا اعلان کر رہے تھے لیکن کریم نگر میں انہوں نے قومی پارٹی کے قیام کی بات کہی ۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ فیڈرل فرنٹ کے اعلان سے انحراف کی کیا وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر تلنگانہ میں بی جے پی پر تنقید کرتے ہیں لیکن دہلی جاکر مودی کے پیر پڑتے ہیں۔ کے سی آر کا دوسرا نام جھوٹ ہے اور وہ اپنے جھوٹے دعوؤں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی سے خوفزدہ ہوکر ارکان اسمبلی کو انحراف کیلئے اکسایا جارہا ہے ۔ تاکہ اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جاسکے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر کے جھوٹے دعوؤں کے باوجود لوک سبھا انتخابات میں عوام انہیں سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس دراصل بی جے پی کی اے ٹیم ہے اور عوام اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں۔