’’ کے سی آر کچھ تو بول‘‘ کا بیانر توجہ کا مرکز ، لاکھوں افراد کی شرکت

,

   

اسدالدین اویسی ، مولانا جعفر پاشاہ ،مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم ، جناب حامد محمد خان ، جناب محمد رحیم الدین انصاری کا خطاب

150 منی بس ، ڈی سی ایم ویانس کا انتظام ‘ 3 اسکولی و کالج طلباء کی کثیر تعداد
40 کارپوریٹرس شرکاء کی مدد کئے ‘3 آرام گھر ، تاڑبن ، بہادرپورہ پر ٹریفک جام
تقریروں سے زیادہ احتجاج پر توجہ کرتے ہوئے عوام دکھائی دئے

حیدرآباد۔10 جنوری (سیاست نیوز) شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف مسلم ایکشن کمیٹی کا ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ شہر کے مختلف علاقوں سے جتھوں اور ریالیوں کی شکل میں عوام نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں قابل غور بات یہ دیکھی گئی کہ عوام نے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر رائو کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور کئی بینرس تھامے ہوئے اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا۔ احتجاجی جلسہ عام میں شرکت کے لیے عوام عیدگاہ میرعالم میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد کثیر تعداد میں ریالی کی شکل میں شاستری پورم میں قائم کئے گئے جلسہ گاہ پہنچے۔ ہاتھوں میں ترنگے تھامے ہوئے نوجوانوں نے شہریت قانون اور این آر سی مسئلہ پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی مبینہ خاموشی پر نعرے بازی کی اور اس احتجاج میں کئی بینرس توجہ کا مرکز رہے جس پر یہ تحریر کیا ہوا تھا کہ ’’کب خون کھولے گا رے تیرا؟ منہ کھول، کچھ تو بول‘‘۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ 12 ڈسمبر سے ریاست تلنگانہ اور شہر کے مختلف علاقوں میں جاری احتجاج ریالیوں میں چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف بھی عوام نے ناراضگی ظاہر کی۔ بعض نوجوانوں نے یہ بھی تحریر کئے ہوئے پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے کہ ’’سٹیرنگ اپنے ہاتھ میں ہے، پھر کار غلط راستے پر کیوں جاری؟‘‘۔ حالانکہ اس احتجاج میں شامل سینکڑوں نوجوانوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی لیکن ریاستی حکومت کے خلاف اس قسم کے احتجاج پر پولیس بھی تشویش کا شکار ہوگئی۔ لیکن ان نعروں کو روکنے میں پولیس بے بس دکھائی دی کیوں کہ کثیر تعداد میں نوجوان تلنگانہ حکومت کو اس کی خاموشی پر سخت تنقید کا نشانہ بنارہے تھے۔ اس جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے لیے 40 کارپوریٹرس نے عوام کی مدد کی اور 150 منی بس، ڈی سی ایم وینس کا بھی انتظام کیا گیا تھا تاکہ عوام کو احتجاجی مظاہروں اور جلسہ عام تک پہنچایا جاسکے۔ مختلف علاقوں سے عوام بعد نماز جمعہ مساجد سے ہی جلسہ عام میں شرکت کے لیے روانہ ہوگئے۔ اس احتجاج کے موقع پر تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا اور اسکول و کالج کے طلبہ نے کثیر تعداد میں اس احتجاج میں شرکت کی۔ مسلم یونائیٹیڈ ایکشن کمیٹی کے جلسہ عام میں شرکت کرنے والی لاکھوں تعداد کی عوام نے مقرروں کی تقریروں سے زیادہ احتجاج پر توجہ دی اور جگہ جگہ پر شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف نعرے لگائے۔ جلسہ عام کے نتیجہ میں آرام گڑھ چوراہا، تاڑبن چوارہا، بہادر پورہ چوراہا، کشن باغ، نواب صاحب کنٹہ، کالا پتھر، جہاں نما اور پرانے شہر کے دیگر علاقوں میں ٹریفک کئی گھنٹوں تک متاثر رہی۔ جلسہ عام کے پیش نظر حیدرآباد اور سائبرآباد پولیس نے سخت بندوبست کیا تھا۔

حیدرآباد۔10جنوری(سیا ست نیوز) یہ احتجاج جاری رہے گا‘ 25جنوری کی نصف شب چارمینار کے دامن میں جلسہ اور یوم جمہوریہ کے ساتھ مشاعرہ‘ 30جنوری کو محمدی لائن سے باپو گھاٹ تک انسانی زنجیر :اسد الدین اویسی
٭ہندستان کے عوام بغیر کسی سیاسی اختلاف‘ مذہب و ملت ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں‘ سی اے اے واپس لو‘ این آر سی پر روک لگائے اور این آر سی کبھی نہ ہو: اسد الدین اویسی
٭ہمارے محلوں میں کوئی سرکاری عہدیدار آئے تو ہم کاغذ یا آدھار نہیں دکھائیں گے اور کہیں گے کہ ہم ہندستانی ہیں: اسدالدین اویسی
٭ملک متحد ہوچکا ہے سن لو امیت شاہ ‘لوگ اٹھ چکے ہیں حکومت کو جھکنا پڑے گا: حافظ پیر شبیر احمد
٭امبیڈکر کا دستور ملک اور عوام کے تحفظ کا ضامن‘ اسی دستور نے ہم سب کو متحد رکھا ہے اور حقوق دئیے ہیں: شرت چمار
٭حکومتیں ہمیں نشانہ بنانے سازش کر رہی ہیں اور حکومتوں کی سازش کا ہم شکار نہیں ہوں گے: مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ
٭ترنگا ریالی کے مقصد ہے فاشسٹوں کو خوفزدہ کرنا کیونکہ آر ایس ایس اور بی جے پی سب سے زیادہ ترنگے سے ڈرتے ہیں: حامد محمد خان
٭ہمیں امید ہے کہ ریاستی حکومت این پی آر کو فوری رکوائے گی اور یہ تحریک کامیاب ہوگی :سید مسعود حسین مجتہدی
٭حیدرآباد کا احتجاج ملک کیلئے ایک پیغام ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ عوام کیا چاہتے ہیں۔ محمد مسیح اللہ خان
٭ہمارے ملک ہندستان میں دو چور ہیں ایک چوکیدرا دوسرا تڑی پار‘ ان دونوں کو بھگانا ہے: امیر جمیعت اہلحدیث
٭انسانیت آپس ایک‘ سارے جہاں سے اچھا ہندستان ہمارا:مفتی صادق محی الدین فہیم
٭سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی صرف بی جے پی اور آر ایس ایس کو چاہئے : سندھیا
٭ظلم کے خلاف انصاف کی لڑائی ہے اور ہم ملک کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہندستان کو ڈوبنے نہیں دیں گے۔ مولانا نثار حسین حیدر آقا۔