کے سی آر کی بی آر ایس ‘ بی جے پی کی ’ بی ‘ ٹیم ۔ شرد پوار کا دعوی

   

ملک کی مختلف ریاستوں میں مخالف بی جے پی ووٹ تقسیم کرنے کی سازش۔ اپوزیشن کو کمزور کرنے کا الزام
حیدرآباد۔19۔جون(سیاست نیوز) بھارت راشٹر سمیتی ملک میں بی جے پی کی ’بی‘ ٹیم بن رہی ہے اور کے سی آر کی زیر قیادت پارٹی ملک میں مخالف بی جے پی ووٹ کی تقسیم کیلئے کوشش کر رہی ہے۔ سینیئر قائد این سی پی مسٹر شرد پوار نے ان ریمارکس کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ سیاست میں کوئی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا۔ چیف منسٹر تلنگانہ چندرشیکھر راؤ جو کہ مہاراشٹرا میں بھارت راشٹر سمیتی کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور مہاراشٹرا میں انتخابات میں حصہ لینے کی بات کررہے ہیں اس پر تبصرہ کرتے ہوئے شردپوار نے کہا کہ کے سی آر مخالف بی جے پی کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ بی جے پی کی ’بی‘ ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ شردپوار کے مطابق کے سی آر اپنی پارٹی بھارت راشٹرسمیتی میں بی جے پی کے قائدین کو شامل کروانے کے بجائے دیگر جماعتوں کے قائدین کو شامل کرکے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ بی جے پی کی مدد کر رہے ہیں۔ شردپوار کے مطابق مخالف این ڈی اے محاذ کیلئے کے سی آر کی ان سے ملاقاتوں کے دوران ہی کئی گروپس کی جانب سے یہ کہا جا رہا تھا کہ کے سی آر مخالف کانگریس مخالف بی جے پی محاذ کے نام پر این ڈی اے کو تقویت پہونچانا ہیں لیکن اب انہوں نے قومی جماعت کے قیام اور مخالف بی جے پی جماعتوں کے قائدین کو اپنی نئی جماعت میں شامل کرنے کا عمل شروع کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ چندرشیکھر راؤ نے ملک میں فیڈرل فرنٹ کی بات کا جو دور شروع کیا تھا وہ شردپوار پر کافی انحصار کئے ہوئے تھے اور شرد پوار نے انہیں نئے فیڈرل فرنٹ کے بجائے یو پی اے کا حصہ بننے کا مشورہ بھی دیا لیکن وہ اس کیلئے تیار نہیں تھے۔ فیڈرل فرنٹ کی تشکیل میں ناکامی کے بعد اب کے سی آر نے بی آر ایس کے نام سے ملک بھر میں انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کے اس عمل سے انہیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوگی لیکن وہ مخالف بی جے پی ووٹوں کی تقسیم کا ذریعہ بنیں گے جو بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا سبب بنے گا۔ کے سی آر جو مہاراشٹراکے علاوہ مدھیہ پردیش اور کرناٹک میں بی جے پی قائدین کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے بی جے پی کو کمزور کرنے کی بجائے بی جے پی سے مقابلہ کرنے والی جماعتوں میں موجود قائدین کو بھارت راشٹرسمیتی میں شمولیت اختیار کروارہے ہیں اور انہیں ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ بی آر ایس میں شامل ہوں ۔ ذرائع کے مطابق شردپوار نے واضح کیا کہ ریاست مہاراشٹرا میں بی آر ایس کو ایک بھی نشست پر کامیابی حاصل نہیں ہوگی لیکن مخالف بی جے پی ووٹ کی تقسیم سے اپوزیشن کو نقصان ہوگا۔م