کارکردگی کی بنیاد پر پارٹیوں سے ترک تعلق جمہوریت میںعام ۔ ورکنگ صدر ٹی آر ایس کے ٹی راما راو کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔4مارچ ( سیاست نیوز) کانگریس ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت پر برہم صدرنشین کانگریس کمیٹی اُتم کمار ریڈی کو ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ نے تنقید کا نشانہ بنایا ۔ آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کارگذار صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے تارک راما راؤ نے اتم کمار ریڈی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور ان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی ۔ کانگریس کے صدرپردیش کمیٹی نے کانگریس کے ارکان کو خریدنے کا ٹی آر ایس پارٹی پر الزام لگایا اور استفسار کیا کہ ان ارکان اسمبلی کو کیا قیمت پر خریدا گیا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ جمہوریت میںاصول کارکردگی کی بنیاد پر پارٹیوں میںشمولیت اور پارٹیوں سے ترک تعلق عام بات ہے ۔ کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی سکو اور کانتا راؤ نے باضابطہ اعلان کیا کہ انہیں کے سی آر کی پالیسیوں نے متاثر کیا ہے اور انہوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ وہ ٹی آر ایس میں شمولیت کے فیصلہ پر اٹل ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ عہدوں کو بھی ترک کرسکتے ہیں ۔ کے ٹی آر نے اُتم کمارر یڈی سے سوال کیا کہ گذشتہ دنوں اترپردیش میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے راہول و پرینکا گاندھی کی قیادت میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ ساوتری بائی پھولے کو کتنی رقم کے عوض خریدا گیا ۔ اس طرح انتخابات سے قبل چیوڑلہ کے رکن پارلیمنٹ نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی یعنی کتنی رقم کے عوض خریدا گیا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ریونت ریڈی کو کانگریس میں شامل ہونے کتنی رقم دی گئی ۔ انہوں نے اُتم کمار ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اُتم کو چاہیئے کہ وہ ایسے الزامات سے قبل اپنی قیادت کو سنوار لیں چونکہ پارٹی چھوڑنے والے قائدین نے اتم پر اجارہ داری کے الزامات لگائے ہیں اور خود کانگریس کے قائدین نے اُتم کی قیادت پر تنقید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کی خریداری کا جملہ ہی جمہوریت کو شرمسار کرنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حلیف ٹی ڈی پی نے آندھرارپدیش میں وائی ایس آر کانگریس کے 26 ارکان کو پارٹی میں شامل کرلیا ، انہیں کتنی رقم کے بدلے خریدا گیا ۔ کے ٹی آر نے چندرا بابو نائیڈواور لوکیش نائیڈو پر موقع پرستی کا الزام لگایا اور کہا کہ اے پی میں رائے دہندوں کی اطلاعات کا سرقہ کرنے کی شکایت حیدرآباد میں کرائی ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا اے پی پولیس کو تلنگانہ میں کیا کام ہے اور جب غلطی نہیں ہوئی ہے تو پھر بابو کو حقیقت کا سامنا کرنے میں کیا دشواری ہے ۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں اپنے کھوئے اعتماد کو بحال کرنے کی بابو انتھک کوشش کررہے ہیں ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ بابو کی حرکت ’چورمچائے شور‘ کے عکاسی کرتی ہے اور ان کا کردار متاثر ہوچکا ہے ۔ انہوں نے 18 محکمہ جات سے اسے حاصل کیا ہے جو شرمناک ہے ۔ انہوں نے صدر پردیش کانگریس کمیٹی تلنگانہ اُتم کمار ریڈی کو اپنی حرکتوں سے باز رہنے کا مشورہ دیا ۔ کے ٹی آر نے فرضی فیس بک آئی ۔ ڈی سے ٹی آر یس کے خلاف تشہیر کرنے والوں سے کہا کہ ریاست کی عوام ان کہانیوں پر یقین نہیں کریں گے اور مناسب وقت پر جواب دیں گے ۔