کے سی آر کی چندرابابو پر تنقید ، بی آر ایس کو کما طبقہ سے خطرہ

   

کانگریس کو اقتدار دلانے کیلئے کما طبقہ کی منصوبہ بندی ، مسلمانوں کے علاوہ ایس سی ایس ٹی بھی نالاں
حیدرآباد۔20۔ستمبر۔(سیاست نیوز) نارا چندرا بابو نائیڈو پر کی جانے والی چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی تنقیدوں کے سبب بھارت راشٹرسمیتی کو ’کما‘ طبقہ کے ووٹوں سے محروم ہونا پڑے گا۔پالمورو پراجکٹ کے افتتاح کے دوران چیف منسٹر کی جانب سے چندرا بابو نائیڈو پر کی گئی تنقیدوں کے بعد تلنگانہ میں موجود’کما‘طبقہ کے ووٹ بی آر ایس سے دور ہونے لگے ہیں اور وہ اب کانگریس کے قریب ہوتے ہوئے بی آر ایس کو اقتدار سے محروم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں کما طبقہ کئی اسمبلی حلقہ جات پر اپنا اچھا اثر رکھتا ہے اور نظام آباد‘ نلگنڈہ ‘ محبوب نگر کے علاوہ دیگر اضلاع میں اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود حلقہ جات اسمبلی میں بھی کما طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دویوم قبل چیف منسٹر کی پالمورو میں کی گئی تقریر کے دوران چندرابابو نائیڈوپر علاقہ کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے نتیجہ میں ’کما‘ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں میں برسراقتدار جماعت بی آر ایس کے متعلق ناراضگی میں شدت پیدا ہوچکی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابونائیڈوں کی گرفتاری کے بعد شہر حیدرآباد کے علاوہ نواحی علاقوں بالخصوص ہائی ٹیک سٹی میں ہونے والے احتجاج کو روکنے کی کوشش پر ناراض کما طبقہ کے قائدین نے اب یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ ان کے طبقہ کو ٹھیس پہنچانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق نظام آباد‘ محبوب نگر‘ نلگنڈہ کے علاوہ رنگاریڈی کے کئی حلقہ جات اسمبلی میں کما رائے دہندوں کی تعداد 10تا35ہزار کے درمیان ہے جبکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے کئی حلقہ جات اسمبلی ایسے ہیں جہاں کما طبقہ کے رائے دہندوں اور آندھرائی رائے دہندوں کو یکجا کیا جائے تو وہ اپنے امیدوار کو کامیاب بنا سکتے ہیں ۔برسراقتدار حکومت سے ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں کی ناراضگی کے علاوہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کی ناراضگی کے بعد اب کما طبقہ کی ناراضگی کے متعلق کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت اور اس میں شامل قائدین خود کو ناقابل تسخیر تصور کرنے لگے ہیں اور ان قائدین کے خلاف جو ماحول بن رہا ہے اس کے متعلق وہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ عارضی ناراضگی ہے جبکہ کما طبقہ کے ذمہ داروں نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے پالمورو میں چندرا بابو نائیڈو کے مشکل وقت میں ان کی مدد کے بجائے ان پر تنقیدوں کے ذریعہ جو تکلیف دی ہے اس کا جواب اسمبلی انتخابات میں خاموشی کے ساتھ دیا جائے گا جبکہ چندرا بابو نائیڈو اپنی گرفتاری سے قبل تک تلنگانہ میں حکومت کی کارکردگی کی ستائش کر رہے تھے اس کے باوجود برسراقتدار جماعت کی جانب سے ان کے مشکل وقت میں ان سے ہمدردی کرنے کے بجائے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔