کے سی آر ‘ کے ٹی آر اور ہریش راؤ بیروزگار ہوئے تو نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوا

   

آروگیہ اتسو سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب۔ محکمہ صحت اور تعلیم کی بہتری کیلئے اقدامات کا تذکرہ ۔ مزید تقررات کا وعدہ ۔ ریاستی وزیر صحت کی ستائش
حیدرآباد2 ڈسمبر (سیاست نیوز) حکومت ‘ریاست میں تعلیم اور صحت کے شعبہ کی ترقی کیلئے متعدد اقدامات کر رہی ہے کیونکہ حکومت کا یہ ماننا ہے کہ کوئی بھی ریاست صحتمند ماحول اور تعلیمیافتہ آبادی کے بغیرترقی نہیں کرسکتی ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج ’آروگیہ اتسو‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے شعبہ صحت کی بہتری کے اقدامات میں محکمہ صحت میں تقررات کے علاوہ عوام کیلئے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی اور نئے میڈیکل کالجس کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے محکمہ صحت میں 6500 ملازمتوں کی فراہمی کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس نے اقتدار پانے کے بعدمحکمہ صحت میں 14ہزار تقررات کئے جو ریکارڈ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے اندرون ایک سال مختلف محکمہ جات میں 50 ہزار سے زائد تقررات کئے ہیں۔ چیف منسٹر نے گذشتہ حکومت میں تقررات عمل میں نہ ہونے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ کے سی آر ‘ کے ٹی آر و ہریش راؤ کے بے روزگار ہونے پر ہی ریاست کے نوجوانو ںکو روزگار ملنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت جلد گروپ I کے تحت 563 جائیدادوں پر تقررات کے احکامات حوالے کریگی۔ انہوں نے ’آروگیہ اتسو‘ کے دوران 213 ایمبولنس کا افتتاح انجام دیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت سے محکمہ صحت کو مستحکم کرنے اور غریب شہریوں کوبہتر طبی خدمات کی فراہمی کے اقدامات کے طور پر ہر ضلع میں میڈیکل کالج اور ہر حلقہ اسمبلی میں 100 بستروں پر مشتمل سرکاری دواخانہ کے قیام کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے 7ہزار 750 نرسوں کے تقررات کئے گئے ۔ انہو ںنے وزیر صحت دامودر راج نرسمہا کی ستائش کی اور کہا کہ وہ اپنے محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے محکمہ کے مسائل کو حل کرتے اسے مستحکم کرنے میں مصروف ہیں اور انہیں امید ہے کہ تلنگانہ میں طبی خدمات کو بہتر بنانے وزیر صحت اسی رفتار سے کام کرتے رہیں گے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ پیشرو حکومت نے ریاست میں ملازمتوں کی فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی بلکہ شعبہ تعلیم اور صحت کو نظر انداز کیاجاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں کانگریس اقتدار کے بعد دونوں محکمہ جات میں خدمات کو بہتر بنانے اصلاحات و درکار عملہ کے تقررات کو یقینی بنایا گیا ۔انہوں نے تحریک تلنگانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے اور قربانیاں دینے سے ہی علحدہ ریاست کی تشکیل ہوئی لیکن علحدہ تلنگانہ کا فائدہ ایک خاندان کو ہوا جس کے نتیجہ میں نئی 10 سال میں تباہ کن صورتحال کا شکار ہوچکی تھی لیکن اب عوامی حکمرانی کے ذریعہ ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا رہا ہے ۔ چیف منسٹر نے بی آر ایس حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ امتحانی پچوں کے افشاء کو روکنے میں تک ناکام رہی جبکہ کانگریس نے تمام امتحانات مؤثر انداز میں منعقد کرکے تقررات کو یقینی بنایا ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ آزاد ہندستان کی 75سالہ تاریخ میں کسی ریاست میں اتنے بڑے پیمانے پر تقررات نہیں کئے گئے جتنے گذشتہ ایک برس میں تلنگانہ میں کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کرکے تقررات کا اعلامیہ جاری کیا جار ہاہے اور شفاف تقررات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے کے سی آر پر نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ نوجوان 21 تا35 سال کی عمر میں اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کرکے اسے اختیار کرتے ہیں لیکن بی آر ایس دور میں تقررات کے امتحانات کو بار بار ملتوی کرکے ان کے مستقبل کو تاریک کرنے کی کوشش کی گئی ۔انہو ںنے بتایا کہ سابق میں تلنگانہ پبلک سروس کمیشن میں آر ایم پی ڈاکٹر اور تحصیلداروں کے تقررات عمل میں لائے گئے اور پبلک سروس کمیشن کو سیاسی بازآبادکاری کے مرکز میں تبدیل کردیاگیا تھا لیکن کانگریس نے کمیشن میں اہل اور قابل افراد کے تقرر کے ذریعہ امتحانات منعقد کروائے۔ ریونت ریڈی کے علاوہ ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرمارک اور وزراء پونم پربھاکر ‘ دامودر راج نرسمہا‘ مشیر حکومت برائے محکمہ ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی و اقلیت جناب محمد علی شبیر و دیگر نے مخاطب حکومت کی کارکردگی سے واقف کروایا اور کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی بات سے زیادہ کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ چیف منسٹر نے تلنگانہ کی بہتری کے اقدامات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت عوامی توقعات کو پورا کرنے اور قیام تلنگانہ کے حقیقی مقصد کے حصول کیلئے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کی مثال کوئی دوسری ریاست پیش نہیں کرسکتی کیونکہ حکومت نے اندرون ایک سال نہ صرف تقررات کے عمل کو بہتر بنایا ہے بلکہ کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے ان کے قرض معافی اسکیم کو عمل کو یقینی بنایا اور انہیںباریک چاول کی کاشت پر اضافی بونس کی اجرائی عمل میں لائی گئی ۔3