کے سی آر کو جنتر منتر پر بھوک ہڑتال کرنے ریونت ریڈی کا چیلنج

   

بی جے پی سے خفیہ مفاہمت، کے ٹی آر کانگریس کی تاریخ سے ناواقف، تلنگانہ میں خاندانی حکمرانی

حیدرآباد۔ /30 مارچ، ( سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے راہول گاندھی کے خلاف ریاستی وزراء اور ٹی آر ایس قائدین کے بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ٹی آر ایس قائدین دراصل زرعی شعبہ اور کسانوں کی ترقی کے بارے میں کانگریس دور حکومت کے اقدامات سے واقف نہیں ہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی آر کانگریس پارٹی اور ملک کی تاریخ سے ناواقف ہیں۔ تلنگانہ میں خاندانی حکمرانی جاری ہے اور چیف منسٹر کے سی آر نے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ مرکز کے خلاف جدوجہد کرنے کا اعلان کرنے والے چیف منسٹر کے سی آر کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے کے سی آر مرکز سے درپردہ مفاہمت کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کی مبینہ بے قاعدگیوں کے بارے میں کانگریس کے پاس تمام تفصیلات موجود ہیں اور مناسب وقت پر عوام کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھان کی خریدی کے مسئلہ پر ریاستی حکومت کو ہر منڈل میں خریدی مراکز قائم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے زبانی ہمدردی کے بجائے حکومت کو عملی اقدامات کرنے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کو کانگریس کی تاریخ سے واقف ہونے کے بعد ہی کوئی تبصرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وزراء نئی دہلی پہنچے تو انہیں مرکزی وزیر نے کوئی اہمیت نہیں دی۔ ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ سنٹرل ہال میں بیٹھ کر مرکز کے خلاف بیان بازی پر اکتفاء کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں جنتر منتر پر مرن برت کا آغاز کرنا چاہیئے اس کے لئے کانگریس پارٹی انتظامات کرنے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 10 ہزار کروڑ منظور کرتے ہوئے کسانوں کو راحت پہنچا سکتی ہے۔ دوسروں کو دھان کی پیداوار سے روکنے والے کے سی آر نے اپنے فارم ہاوز میں 150 ایکر اراضی پر دھان کی پیداوار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات کی کمی کے نتیجہ میں کے ٹی آر راہول گاندھی کے خلاف مسلسل ٹوئیٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس پارٹی نے ملک میں کسانوں کیلئے جو کچھ کیا ہے اس کی مثال کوئی اور حکومت پیش نہیں کرسکتی۔ ملک میں سبز انقلاب، اگریکلچر سیلنگ ایکٹ، بے زمین غریبوں کو اسائینڈ لینڈ کی تقسیم، اقل ترین امدادی قیمت، عوامی نظام تقسیم، 70 ہزار کروڑ سے زائد زرعی قرض کی معافی، قومی دیہی ضمانت روزگار اسکیم، فصلوں کی انشورنس پالیسی اور فوڈ سیکوریٹی شامل ہیں۔ر