عوام سے زیادہ خاندان کی بھلائی کی فکر، ریاستی وزراء اختیارات سے عاری
حیدرآباد۔ 13 ڈسمبر (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن جی نارائن ریڈی نے ٹی آر ایس حکومت کے ایک سالہ دور کو عوام کے لیے مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ کے سی آر حکومت تلنگانہ عوام پر بوجھ بن چکی ہے۔ نارائن ریڈی نے دوسری میعاد میں حکومت کے ایک سال کی تکمیل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک برس میں امن و ضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔ حکومت کو جوابدہی کا کوئی احساس نہیں ہے۔ عوامی مسائل کی یکسوئی کے بجائے چیف منسٹر اپنے خاندان کی بھلائی کے بارے میں فکرمند ہیں۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے دوسری میعاد کا آغاز صرف ایک وزیر کو کابینہ میں شامل کرتے ہوئے کیا۔ چار مہینوں تک صرف دو وزراء کے ذریعہ حکومت چلائی گئی۔ کے سی آر کو کابینہ کی مکمل تشکیل کے لیے 10 ماہ لگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی حکومت ون میان شو کی طرح ہے جہاں وزراء کو کوئی اختیارات حاصل نہیں۔ کے سی آر کے ارکان خاندان کو مکمل اختیارات حاصل ہیں جبکہ وزراء کو چیف منسٹر سے ملاقات تک کی اجازت نہیں۔ چیف منسٹر سے ملاقات کے لیے وزراء کو پہلے اجازت حاصل کرنی پڑتی ہے۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ ون میان شو حکومت میں عوامی مسائل کی یکسوئی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر یکطرفہ طور پر اہم فیصلے کررہے ہیں اور کابینی اجلاس کے نام پر چیف منسٹر کے فیصلوں سے وزراء کو واقف کرایا جاتا ہے۔ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے نام پر سرکاری دفاتر کو مختلف علاقوں میں منتقل کردیا گیا جس کے نتیجہ میں عوام دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں۔ عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے پرگی بھون سے رجوع ہونے کا کوئی اختیار نہیں۔ چیف منسٹر عوام سے ملاقات نہیں کرتے جبکہ وزراء کو اختیارات حاصل نہیں۔ کے سی آر دور حکومت میں کسانوں کے خودکشی کے واقعات، وبائی امراض اور خواتین پر مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہاسپٹلس میں بنیادی طبی سہولتوں کی کمی ہے جس کے نتیجہ میں عوام خانگی ہاسپٹل سے رجوع ہونے پر مجبور ہیں۔ کانگریس دور حکومت میں شروع کردہ آروگیہ شری اسکیم کو کے سی آر نے ختم کردیا۔ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال پر کے سی آر نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور جب ملازمین نے اپنے طور پر ہڑتال ختم کردی تو ان پر انعامات کی بارش کی گئی۔ اگر یہی اعلانات چیف منسٹر ابتداء میں کرتے تو 30 سے زائد آر ٹی سی ملازمین کی زندگی بچائی جاسکتی تھی۔ انہوںن ے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو خریدکر کے سی آر نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ 2018ء میں 88 نشستوں پر کامیابی کے باوجود اپوزیشن کو کمزور کرنے کے لیے کانگریس کے 12 ارکان اسمبلی کو خریدا گیا۔