فارمولہ ای ایس معاملہ کے علاوہ مزید ایک مقدمہ درج کئے جانے کا امکان
حیدرآباد۔ 23 ۔ڈسمبر(سیاست نیوز) بی آ رایس پارٹی اپنے کارگذار صدر و فرزند کے چندرشیکھر راؤ کے خلاف محکمہ انسداد رشوت ستانی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مقدمات درج کئے جانے کے سبب تشویش کا شکار ہیںاور پارٹی کیڈر میں پیدا ہونے والی امکانی مایوسی کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ریاستی حکومت تلنگانہ کی جانب سے سابق ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی وریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ کے خلاف فارمولہ ای۔ ریس معاملہ میں شروع کی گئی کاروائی کے بعد کہا جا رہاہے کہ بھارت راشٹرسمیتی کے قائدین و کارکنوں میں بے چینی پیدا ہونے لگی ہے کیونکہ ریاستی حکومت کی جانب سے کاروائی کے آغاز اور اے سی بی کی جانب سے مقدمہ درج کئے جانے کے فوری بعد مرکزی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اس واقعہ کی تفصیلات کے حصول کے بعد ایک اور مقدمہ درج کئے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی کاروائی کے دوران اے سی بی نے مسٹر کے ٹی راما راؤ کے علاوہ سابق پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم نسق مسٹر اروند کمار آئی اے ایس کے علاوہ حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی مسٹر بی ایل این ریڈی کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے شروع کی گئی کاروائی کے دوران جو مقدمات درج کئے گئے ان کے خلاف مسٹر کے ٹی راما راؤ نے تلنگانہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے راحت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ہائی کورٹ کی جانب سے تحقیقات پر کوئی احکام جاری نہیں کئے اور نہ ہی مسٹر کے ٹی راما راؤ کی گرفتاری پر مستقل حکم التواء جاری کیا بلکہ محض 10 دن ان کی گرفتاری پر روک لگائی اور تحقیقات پر کوئی حکم التواء جاری کرنے سے بھی ہائی کورٹ نے انکار کردیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کے سلسلہ میں بی آر ایس قائدین میں پائی جانے والی بے چینی اور تشویش کو دور کرنے کے سلسلہ میں پارٹی کے سرکردہ قائدین آپس میں مشاورت کررہے ہیں اور ان کاکہناہے کہ ریاست میں پارٹی کیڈر میں کسی طرح کی مایوسی پیدا نہ ہو اس کے لئے مسٹر کے ٹی راما راؤ نے پارٹی کیڈر کے درمیان رہتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ عدالت سے راحت حاصل نہ ہونے کے بعد پارٹی کے سرکردہ قائدین میں بھی کسی قدر مایوسی دیکھی جارہی ہے اور وہ حکومت کی اس کاروائی کو مرکزو ریاست کی سازش قرار دیتے ہوئے اسے بدلہ پر مبنی سیاست قرار دینے لگے ہیں۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ کے خلاف تلنگانہ اے سی بی کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کے بعد مرکزی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کئے جانے اور تلنگانہ اے سی بی سے مقدمہ کی تمام تفصیلات روانہ کرنے کی خواہش پر بی آر ایس قائدین کا کہناہے کہ مرکزی حکومت اور حکومت تلنگانہ دونوں ملکر بی آ ر ایس قائدین کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔3