پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس ارکان اچانک غائب، صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی کا الزام
حیدرآباد۔/7ڈسمبر،( سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی آر کے خلاف انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی تحقیقات کو روکنے کیلئے ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ نے سیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کے فیصلہ کا دھان کے کسانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ 3000 کروڑ کے اراضی الاٹمنٹ اسکام کی جانچ سے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو روکنے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ انہوں نے پیر کے دن انکشاف کیا تھا کہ ٹی آر ایس ارکان اپنا احتجاج روک دیں گے اور آج یہ بات درست ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا بائیکاٹ دراصل ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان معاہدہ کا حصہ ہے جس میں ٹی آر ایس ارکان نے ایک ہفتہ تک احتجاج کے ذریعہ اپوزیشن جماعتوں کو زرعی قوانین اور دیگر اہم مسائل پر مباحث سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ 23 ڈسمبر تک سرمائی اجلاس جاری ہے لیکن ٹی آر ایس ارکان نے چیف منسٹر کی ہدایت پر حیدرآباد منتقلی کا فیصلہ کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کے سی آر کو احتجاج ختم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ کسانوں اور دھان کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں دونوں پارٹیوں نے ڈرامہ بازی کی ہے۔ ریونت ریڈی نے کہاکہ بیرونی کمپنی کو متحدہ آندھرا پردیش میں 15 سال قبل شہر کے نواح میں اراضی الاٹ کی گئی تھی ۔ یہ الاٹمنٹ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اوپن آکشن کے ذریعہ 450 کروڑ میں کیا تھا۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد چیف منسٹر کے قریبی ایک کنٹراکٹر نے بیرونی کمپنی کو 300 کروڑ میں اراضی فروخت کرنے کیلئے مجبور کیا۔ کے ٹی آر نے وزیر بلدی نظم و نسق کی حیثیت سے اراضی کی منتقلی کی فائیل پر دستخط کئے ہیں۔ اراضی کی موجودہ مالیت 3000کروڑ ہے۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے اس معاملہ میں کنٹراکٹر اور رئیل اسٹیٹ تاجر کو نوٹسیں جاری کی ہیں اور وہ کے ٹی آر کو نوٹس دینے کی تیاری کررہے ہیں۔ اپنے بیٹے کو تحقیقات سے بچانے کیلئے کے سی آر نے بی جے پی سے معاہدہ کرلیا۔ر