گاؤ ذبیحہ کی حمایت میںمرکزی وزیر کا ویڈیووائرل

,

   

بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، راؤ صاحب پاٹل دانوے کی وضاحت

اورنگ آباد ۔ 23 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر راؤ صاحب پاٹل دانوے کا یہ ایک ویڈْو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر ذبیح گاؤں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے فوری طور پر یہ دعویٰ کردیا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں مرکزی وزیر مسلمانوں کو یہ تیقن دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ذبیح گاؤ پر امتناع سے مسلمان پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جب وہ وزارت میں برقرار ہیں۔ مرکزی وزیر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس ویڈیو کو گمراہ کن اور شرپسندوں کی جانب سے اس میں ہیر پھیر کرنے کی بات کہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ 21 اکتوبر کو مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے موقع پر انہوں نے اپنے آبائی ضلع جالنہ کے بھوکر دان اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں سے ملاقات کے دوران ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ دوسری طرف ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ذبیح گاؤ پر امتناع داء کرنے کے بعد بعض مسلمانوں نے بقرعید کے پیش نظر امتناع کے ان کے گزر بسر پر ہونے والے اس پر انہوں نے کہا تھا اور جب تک وہ حکومت شامل ہیں ، مسلمانوں کو اس صورتحال سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور انہیں دبیح گاؤ سے کوئی روک نہیں سکتا۔ رنوے کو ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ علاوقہ میں چاول اور صندل کی لکڑی کا غیر قانونی کاروبار ہورہا ہے ۔ کیا وہ انہیں روک سکتے ہیں؟ وہ اس کاروبار کو چاہیں تو ایک دو میں روک سکتے ہیں۔ اپنے وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ انتخابی مہم کے موقع پر بھوکران کے کوتھا بازار علاقہ میں مسلمانوں سے ان کی ملاقات کا ایک ویڈیو الیکٹرانک میڈیا اور دیگر سوشیل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہوا ہے۔ مرکزی وزیر نے تاہم یہ وضاحت کردی ہے کہ انہوں نے ذبیح گاؤ جو ویڈیو وائرل ہوا ہے ، اس میں رد و بدل کیا گیا ہے جس سے سماج میں غلط پیام دیا جارہا ہے ۔ اسی دوران ہفتہ کو مرکزی وزیر کے ذبیح گاؤ سے متعلق مبینہ بیان کے خلاف سانگلی میں پولیس میں شکایت درج کروائی گئی ہے ۔ مرکزی وزیر کے فرزند سنتوش رانوے بھوکران اسمبلی حلقہ سے بی جکے پی کے امیدوار ہیں۔ شکایت کنندہ نتیش اوجھا نے کہا کہ مرکزی وزیر کے بیان سے ہندو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔