گاندھی جی کی موت کو حادثاتی قرار دینا ‘ نادانستہ غلطی : اوڈیشہ حکومت

   

بھوبنیشور 16 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) گاندھی جی کی موت کو ’ حادثاتی ‘ قرار دینے والے ایک سرکاری کتابچہ کی وجہ سے شدید تنقیدوں کا سامنا کرنے والی اوڈیشہ کی حکومت نے آج کہا کہ یہ ایک نادانستہ اور لاشعوری غلطی تھی اور اس کا مقصد بچوں کو غلط اطلاع فراہم کرنا یا حالات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا نہیں تھا ۔ اسکول اور عوامی تعلیم کے وزیر سمیر رنجن ڈاش نے اس تنازعہ پر حکومت کے موقف کو اسمبلی میں بیان کیا جب اسپیکر ایس این پاترو نے انہیں ہدایت دی ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی یہ کتابچہ واپس لے لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک عہدیدار کو اس کام سے علیحدہ کردیا گیا ہے اور دوسرے دو ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پر وضاحت کریں۔ دو صفحات پر مشتمل ایک سرکاری کتابچہ گاندھی جی کے 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر شائع کیا گیا تھا جس میں ان کی تعلیمات ‘ کاموں اور اوڈیشہ سے تعلق کو پیش کیا گیا تھا اور اس میں دعوی کیا گیا تھا کہ گاندھی جی کی موت 30 جنوری 1948 کو اچانک پیش آنے والے واقعات میں حادثاتی طور پر ہوگئی تھی ۔ اس کتابچہ کی وجہ سے ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا تھا اور سیاسی قائدین اور کارکن اس پر چیف منسٹر نوین پٹنائک سے معذرت خواہی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ ان کا اصرار تھا کہ اس بھیانک غلطی کو درست کرنے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ اس مسئلہ پر اسمبلی میں بھی جمعہ کو کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ارکان نے بابائے قوم کے تعلق سے غلط اطلاعات کو گشت کروانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ سمیر رنجن ڈاش نے آج اسمبلی میں کہا کہ حکومت کا مقصد بچوں کو گمراہ کرنا یا واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا نہیں تھا بلکہ یہ ایک نادانستہ اور لاشعوری غلطی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کتابچہ میں ضروری تصحیح کی جائیگی ۔ اس کو دوبارہ شائع کیا جائیگا اور ایک ماہ کے اندر اس کو طلبا میں دوبارہ گشت کروایا جائیگا ۔ کانگریس مقننہ پارٹی کے لیڈر نرسنگھا مشرا نے اس پر چیف منسٹر سے معذرت خواہی کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔ انہوں نے اس گمراہ کن پروپگنڈہ کے پس پردہ حکومت کے محرکات پر بھی سوال کیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کے محرکات پر انہیں شکوک ہیں اور حکومت کو اس پر وضاحت کی ضرورت ہے ۔