سری نگر31دسمبر(سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار پر ملک کو مذہبی بنیادوں پر منقسم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ڈی پی کی صدراور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ لوک سبھا میں منظور طلاق ثلاثہ بل مسلمانوں پر بڑے گوشت اور چمڑے کے کارخانوں پر پابندی عائد ہونے کے بعد دوسرا اقتصادی حملہ ہے ۔سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ پرایک پریس کانفرنس سے سوموار کو خطاب کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل کی منظوری مسلمانوں کی خاندانی ساخت پر حملہ ہے اور اس سے مسلمان خواتین مزید اقتصادی بد حالی کا شکار ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اپنے شوہر سے علاحیدگی کے بعد بچوں کی پرورش وپرداخت ایک عورت کے سامنے سب بڑا مسئلہ بن جاتا ہے ۔انہوں نے کہا ‘ایک خاتون ہونے کے ناطے اور بذات خود طلاق کا شکار ہونے کے واسطے میں نے اس موضوع پر بات کرنا ضروری سمجھا’۔انہوں نے بی جے پی پر مسلمانوں کو اقتصادی طور کمزور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم گاندھی کے ہندوستان میں ضیاء الحق کے پاکستان کو نہیں بننے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہ بل منظرر کرکے ہمارے گھروں میں داخل ہونے کے در پے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے ہماری گھریلو زندگی متاثر ہوگی اور مرد وخواتین اقتصادی بد حالی کے شکار ہوں گے ۔محبوبہ نے کہا کہ جب پی جے پی کے ساتھ مسلمانوں کو تعلیم وغیرہ میدانوں میں ریزرویشن دینے کی بات کی جاتی ہے تو اسوقت وہ اس کو مذہبی بنیادوں پر مسترد کرتی ہے لیکن جب طلاق ثلاثہ بل جیسے معاملات پیش آتے ہیں تو وہ پارلیمنٹ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ بابری مسجد کا ہویا کوئی اور مسئلہ ہو مسلمان ہمیشہ عدالت عالیہ کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ بی جے پی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے بابری مسجدیا سابری کیس کے حوالے سے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے ۔محبوبہ نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ یہ دعوی کرتی رہتی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم واجپائی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے اور آپ کی انسسانیت کی بنیادوں پر میراث کو آگے لے جائیں گے لیکن طلاق ثلاثہ کی بل منظور کرکے مسلمانوں کو مزید اقتصادی بدحالی کے بھنور میں دھکیلا جارہا ہے۔