ایک ماہ سے زائد تک آبزرویشن میں،وزیر داخلہ اورروز نامہ ’سیاست‘ سے اظہار تشکر
حیدرآباد۔/14 مئی، ( سیاست نیوز) کورونا وائرس کے اندیشہ کے تحت نظام آباد اور بودھن سے گاندھی ہاسپٹل منتقل کئے گئے 9 افراد کو آخر کار صحت یاب ہونے پر ڈسچارج کردیا گیا۔ 4 خواتین کے بشمول 9 افراد کو کورونا پازیٹو پائے جانے پر حیدرآباد منتقل کیا گیا تھا انہیں تقریباً ایک ماہ سے زائد تک گاندھی ہاسپٹل میں گذارنا پڑا جہاں ان کے چار مرتبہ ٹسٹ کئے گئے جو ہاسپٹل حکام کے مطابق ابتداء میں پازیٹو تھے جو بعد میں نگیٹو آئے ہیں۔ گاندھی ہاسپٹل کے کورنٹائن وارڈ میں ان تمام کو رکھا گیا تھا۔ روز نامہ ’سیاست‘ نے ان مشتبہ مریضوں کی ابتر صورتحال اور ہاسپٹل میں بنیادی سہولتوں کی کمی کے بارے میں رپورٹ شائع کی تھی جس کے بعد حکام ہوش میں آئے اور انہوں نے نہ صرف بہتر انتظامات کئے بلکہ اچھی غذا بھی فراہم کی۔ بتایا جاتا ہے کہ ’سیاست‘ کی توجہ دہانی کے بعد ان کیلئے سحر اور افطار کا بھی انتظام کرایا گیا۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے ان مریضوں کے بارے میں حکام کی توجہ مبذول کرائی تھی۔ ٹسٹ کے منفی ہونے کے باوجود ان افراد کو کئی دنوں تک گاندھی ہاسپٹل میں قیام کرنا پڑا۔ اسی دوران مرکزی حکومت نے ڈسچارج پالیسی میں تبدیلی کردی جس کے تحت صرف آٹھ دن تک اگر مشتبہ مریض میں کوئی تبدیلی نہ ہو تو اسے معائنہ کے بغیر گھر جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ گاندھی ہاسپٹل میں نظام آباد اور بودھن کے مشتبہ مریضوں کا 4 مرتبہ ٹسٹ کیا گیا اور ٹسٹ کے نتیجہ کے بارے میں مریضوں کو لا علم رکھا گیا۔ آخر کار دو مراحل میں بودھن اور نظام آباد کے تمام 9 افراد بشمول خواتین کو ڈسچارج کردیا گیا اور آخری چار افراد کل رات ڈسچارج کئے گئے اور وہ خیرخوبی سے اپنے مکانات کو پہنچ چکے ہیں۔ ہاسپٹل سے ڈسچارج ہونے کے بعد انہوں نے وزیر داخلہ محمود علی اور روز نامہ ’سیاست‘ سے اظہار تشکر کیا جن کی توجہ دہانی کے نتیجہ میں وہ صحت و عافیت کے ساتھ ڈسچارج ہوگئے۔