گاندھی ہاسپٹل میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کی پردہ پوشی

   

ڈاکٹر کے اقدام خود سوزی پر وزیر صحت کی ہدایت کے باوجود بدعنوانیاں
حیدرآباد۔14فروری(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کو بد عنوانیوں سے پاک ریاست بنانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن آئے دن کسی نہ کسی محکمہ میں بد عنوانیوں کا انکشاف ہونے لگا ہے جو کہ حکومت کے لئے مشکل صورتحال کا سبب بنتا جا رہاہے ۔ گاندھی ہاسپٹل میں گذشتہ دنوں خودسوزی کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر وسنت نے گاندھی ہاسپٹل میں بدعنوانیوں کا انکشاف کیا جس پر ریاستی وزیر صحت مسٹر ای راجندر نے سخت کاروائی کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر وسنت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی جانچ کرنے کیلئے محکمہ جاتی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔ مسٹر ای راجندر نے کہا کہ برسر خدمات ڈاکٹر کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور حکومت بدعنوانیوں کے معاملات پر خاموش تماشائی نہیں رہے گی اسی لئے فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ گاندھی ہاسپٹل میں گذشتہ 8ماہ سے بائیو میٹرک مشن غیر کارکرد ہے اس کے باوجود بھی ہاسپٹل کے عملہ کو تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو کہ بد عنوانی سے کم نہیں کیونکہ بائیومیٹرک کے ذریعہ حاضری اور آمد و رفت کا مکمل ریکارڈ رکھا جانا ممکن ہے اور گاندھی ہاسپٹل میں ایسا نہ کرتے ہوئے بھی ڈاکٹرس کو ماہانہ مشاہرہ جاری کیا جا رہاہے جو کہ غیر قانونی ہے۔ چند ماہ قبل محکمہ صحت میں ہی ای ایس آئی میں ادویات کا اسکام منظر عام پر آیا تھا جس میں کچھ لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاچکی ہے اور ان میں عہدیدار بھی شامل تھے۔ گاندھی ہاسپٹل انتظامیہ کی جانب سے ڈاکٹر وسنت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا جا رہاہے اور نہ ہی ان کی وضاحت کی جا رہی ہے بلکہ ریاستی وزیر صحت کی جانب سے کاروائی کے فیصلہ کے بعد یہ کہا جا رہاہے کہ جب تحقیقات مکمل ہوجائیں گی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی ۔ گاندھی ہاسپٹل کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ ان الزامات کے جواب دینے کے مجاز نہیں ہیں اسی لئے وہ اس معاملہ پر کوئی ردعمل ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔ڈاکٹر وسنت کا دعوی ہے کہ اگر غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ریاست تلنگانہ کے اس اہم سرکاری ہاسپٹل میں جاری تمام بدعنوانیوں کا انکشاف ہوجائے گا اور ذمہ داران کی جانب سے جن معاملات کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے وہ تمام سامنے آئیں گے ‘انہو ںنے دعوی کیا ہے کہ گاندھی ہاسپٹل میں تنخواہوں کے معاملات کے علاوہ دیگر بدعنوانیاں بھی جاری ہیں جن کی تحقیقات کی جانی چاہئے ۔