گاندھی ہاسپٹل میں غیر کورونا خدمات کی بحالی کیلئے دباؤ میں اضافہ

   

حیدرآباد کے بعد عادل آباد کے جونیر ڈاکٹرس کی ہڑتال کی دھمکی، حکومت کو 2 دن کی مہلت
حیدرآباد۔ گاندھی ہاسپٹل میں غیر کورونا مریضوں کے علاج کی سہولت کے مطالبہ میں شدت پیدا ہورہی ہے۔ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے جونیر ڈاکٹرس کے بعد راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس کے جونیر ڈاکٹرس نے بھی گاندھی ہاسپٹل کو نان کوویڈ قرار نہ دینے کی صورت میں ہڑتال کی دھمکی دی ہے۔ جونیر ڈاکٹرس اسوسی ایشن نے کہا ہے کہ 18 نومبر تک حکومت کے فیصلہ کا انتظار کیا جائے گا کیونکہ محکمہ صحت نے 21 نومبر سے نان کوویڈ خدمات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اگر اس سلسلہ میں باقاعدہ احکامات جاری نہیں کئے گئے تو حیدرآباد کے علاوہ عادل آباد میں جونیر ڈاکٹرس ہڑتال کا آغاز کریں گے۔ واضح رہے کہ گاندھی ہاسپٹل میں جونیر ڈاکٹرس اپنے مطالبہ کی تائید میں خدمات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ ڈاکٹرس میڈیکل شعبہ کے علاوہ سرجیکل شعبہ میں نان کوویڈ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جونیر ڈاکٹرس کی ہڑتال کے نتیجہ میں سرجیکل شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے کوئی سرجری انجام نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں جونیر ڈاکٹرس کی پریکٹس متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگر حکومت گاندھی ہاسپٹل کو کوویڈ 19 نوڈل سنٹر کے طور پر برقرار رکھتی ہے تو ایسی صورت میں سرجیکل ڈپارٹمنٹ کی بحالی ممکن نہیں کیونکہ مریضوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اگر ہاسپٹل میں کورونا مریضوں کی تعداد کو محض 200 تک محدود رکھا گیا تو ایسی صورت میں نان کوویڈ خدمات کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹرس کے مطالبہ پر حکومت نے گاندھی ہاسپٹل کو کوویڈ ہاسپٹل میں تبدیل کیا تھا تاکہ مختلف اضلاع سے آنے والے مریضوں کو شریک کیا جاسکے۔ جونیر ڈاکٹرس کی ہڑتال میں شدت کے بعد حکومت گاندھی ہاسپٹل میں نان کوویڈ خدمات کی بحالی پر سرگرمی سے غور کررہی ہے۔