صرف انتہائی نگہداشت کی ضرورت والے مریضوں کو داخلہ ۔ آئندہ دنوں میں دیگر عوارض کا علاج پھر روکا جاسکتا ہے
حیدرآباد۔ کچھ عرصہ کے وقفہ کے بعد شہر کے دواخانہ گاندھی میں ایک بار پھر کورونا کے شدید متاثرہ مریضوں کی ریاست بھر سے آمد میں تیزی آ گئی ہے ۔ جمعرات کو ایک دن میں یہاں 80 کے قریب کورونا متاثرین کو شریک کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹرس کو اندیشے ہیں کہ یہاں آنے والے کورونا متاثرین کی تعداد میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔ کورونا کی جاریہ لہر کے دوران اس بات پر توجہ دی جارہی ہے کہ گاندھی ہاسپٹل میں شدید علالت کا شکار کورونا مریضوں کو ہی شریک کیا جائے جبکہ جن کی حالت مستحکم ہو انہیں ضلع سطح کے دواخانوں میں علاج مہیا کروایا جائے ۔ اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھا جا رہا ہے کہ کورونا متاثرین کی کم ازکم پانچ فیصد تعداد کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تعداد کم نہیں ہوتی ۔ اگر کورونا انفیکشن کی شرح اتنی ہی تیزی سے بڑھتی جائے تو دواخانہ کو جلد ہی غیرکورونا خدمات کو ایک بار پھر بند کرنا پڑسکتا ہے اور اسے صرف کورونا علاج کے مرکز میں تبدیل کرنا پڑسکتا ہے ۔ دواخانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال دواخانہ میں کورونا سے شدید متاثر 230 مریضوں کا علاج چل رہا ہے ۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران دواخانہ میں شریک ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مشکلات کے باوجود حکام نے نان ۔ کووڈ علاج کی سہولیات کو بھی برقرار رکھا ہوا ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ کورونا کیسوں میں تیزی سے اضافہ کے نتیجہ میں حکام گاندھی ہاسپٹل میں نان ۔ کووڈ بیڈس کو بھی کووڈ آئی سی بیڈس میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک ہی چھت تلے کورونا اور غیر کورونا کا علاج کرنے سے انتظامی اور طبی چیلنجس بھی درپیش ہوسکتے ہیں اور دواخانہ کے سینئر حکام نے اب تک ان چیلنجس کا بخوبی سامنا کیا ہے ۔ گاندھی ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر راجا راو کا کہنا ہے کہ دواخانہ میں 300 آئی سی یو بیڈس ہیں جبکہ 200 بیڈس آکسیجن والے بھی کورونا کے شدید متاثرین کیلئے دستیاب ہیں جبکہ مابقی بیڈس کو نان ۔ کووڈ علاج کیلئے رکھا گیا ہے ۔ دواخانہ میں جملہ 1,890 بستر ہیں جن میں 1,390 بستروں کو نان ۔ کووڈ مریضوں کیلئے مختص کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر راو کا کہنا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے کا انحصار عوام کے طرز عمل پر ہوگا ۔ انہیں تمام تر احتیاط برتنے کی ضرورت ہوگی ۔ بڑے عوامی اجتماعات ‘ مذہبی اجتماعات ‘ تھیٹرس ‘ مالس وغیرہ سے عوام کو گریز کرنا چاہئے اور جب بھی گھر سے باہر نکلیں انہیں ماسک کا لازمی استعمال کرنا چاہئے ۔