گاندھی ہاسپٹل میں 2 کورونا مریضوں کو لفٹ کے پاس چھوڑ دیا گیا

,

   

غیر انسانی سلوک کا ویڈیو منظر عام پر، مریضوں کو موت کے حوالے کرنے کانگریس کا الزام

حیدرآباد۔ حیدرآباد سٹی کانگریس کمیٹی میناریٹی ڈپارٹمنٹ نے گاندھی ہاسپٹل میں کورونا کے مریضوں کے ساتھ حکام کے غیرانسانی رویہ کی مذمت کی ہے۔ ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین سمیر ولی اللہ نے کہا کہ سوشیل میڈیا میں گاندھی ہاسپٹل کی ابتر صورتحال کے بارے میں روزانہ نئے ویڈیوز منظر عام پر آرہے ہیں جس میں دکھایا گیا ہے کہ کورونا مریضوں کے ساتھ انتہائی غیرانسانی اور بدتر سلوک کیا جارہا ہے۔ ایک طرف ہاسپٹل میں صحت و صفائی اور بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے تو دوسری طرف حکام کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ تازہ ترین منظر عام پر آنے والے ویڈیو میں 2 مریضوں کو فرش پر زندگی کی بھیک مانگتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ہاسپٹل حکام نے سانس لینے میں شدید تکلیف کے باوجود دونوں مریضوں کو بلڈنگ کی لفٹ کے پاس بے سہارا چھوڑ دیا ہے ۔ انہیں کوئی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی بلکہ ہاسپٹل کا طبی عملہ ان کی درخواست کو نظرانداز کرتے ہوئے گذر جاتا ہے۔ سمیر ولی اللہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس طرح کے واقعات پر عوام کو جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر صحت ای راجندر کے دعوؤں اور حقیقی صورتحال میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔ اگر گاندھی ہاسپٹل میں بہتر سہولتیں موجود ہیں تو مریض شکایت کیوں کررہی ہے۔ حکومت سیریس مریضوں کو گاندھی ہاسپٹل سے رجوع کرنے کا مشورہ دے رہی ہے لیکن وہاں رجوع ہونے والے مریضوں کو جان بوجھ کر موت کے منہ میں ڈھکیل دیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں کئی ویڈیو موجود ہیں جو وزیر صحت کے دعوؤں کوکھوکھلا ثابت کرتے ہیں۔ صحافی منوج کمار نے آکسیجن کی عدم فراہمی کی شکایت کی جس کے چند گھنٹے بعد ان کی موت واقع ہوگئی۔ چیسٹ ہاسپٹل سے دو مریضوں نے آکسیجن اور ونٹیلٹر فراہم نہ کرنے کی شکایت کرتے ہوئے ویڈیو روانہ کیا اور کچھ ہی دیر میں دونوں فوت ہوگئے۔ گذشتہ تین ماہ کے دوران گاندھی اور دیگر ہاسپٹلس میں مریضوں کے ساتھ لاپرواہی کے کئی واقعات منظر عام پر آچکے ہیں۔ سمیر ولی اللہ نے ان واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔