کسانوں، بے روزگاروں اور عوام کے لیے کوئی خوش خبری نہیں: حزب مخالف
گاندھی نگر۔3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) قرضوں میں مسلسل اضافے اور ایک سال میں ریاست گجرات میں ان کے 23 ہزار کروڑ سے تجاوز کرنے کے بعد گجرات کی حکومت کے جملہ قرضہ جات مالی سال 2018-19 کے جائزے کے تخمینہ کے مطابق 2,40,652 لاکھ کروڑ تک پہنچ گئے۔ چہارشنبہ کو ریاستی حکومت نے ایوان مقننہ کو یہ اطلاع فراہم کی۔ کانگریس کے رکن اسمبلی کے تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے گجرات کے نائب وزیراعلی نتن پٹیل نے کہا کہ نظرثانی شدہ تخمینہ کے بموجب مالی سال 2018-19ء کے گجرات کے قرضہ جات 2,40,652 کروڑ ہیں۔ ان میں 2017-18ء کے مقابلے میں 23,314 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2017-18ء میں ریاست گجرات کا قرض 2,17,338 کروڑ تھا۔ ڈپٹی چیف منسٹر پٹیل جن کے پاس مالیہ کا قلمدان بھی ہے۔ انہوں نے منگل کو مالی سال 2019-20 کا بجٹ ایوان میں پیش کیا جو 2,04,815 کروڑ پر مشتمل تھا۔ حکومت کے دو سال کے قرضہ جات پر ادا کردہ سود کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پٹیل نے بتایا کہ مالی سال 2017-18ء کے دوران حکومت نے سود کے حد میں 17,178 کروڑ روپئے ادا کئے اور اصل زر کی رقم 13,701 کروڑ روپئے رہی۔ مالی سال 2018-19 کے درمیان حکومت نے 15,440 کروڑ روپیوں پر 18,124 کروڑ کا سود ادا کیا۔ گجرات کے وزیر اعلی وجئے روپانی نے منگل کو بتایا کہ ان کی حکومت نے ترقیاتی اہداف مقرر کرکے انہیں ذہن میں رکھ کر ہی بجٹ پیش کیا ہے تاہم کانگریس نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے اس بجٹ کو بے سمت بتایا اور اسے ایک ایسا موازنہ قرار دیا جس میں عوام کو کوئی چیز نہیں دی گئی ہے۔