کورونا وائرس کا قہر ، عوام بے یار و مددگار ، معاشی حالات خراب ہونے سے بھیگ مانگنے پر مجبور
حیدرآباد :۔ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے قہر سے پیدا شدہ حالات جہاں ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں تو وہیں دوسری طرف شہر میں ’ بیگر مافیہ ‘ بھیک مانگنے والے سرگرم ہوگئے ہیں ۔ شہر میں ان دنوں بیگر مافیہ کے سبب عام شہریوں کے لیے مسکینوں کی مدد کرنا مشکل ہوگیا ہے ۔ پرانے شہر کے علاقہ چندرائن گٹہ میں بھیکاریوں کا روز دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے ۔ علاقہ کے کے ٹرافک سگنلس پر گاڑی کا رکنا محال ہوگیا ہے ۔ گاڑی روکتے ہی بھیکاری اچانک نمودار ہوجاتے ہیں اور شہریوں کی معاف کرنے کی درخواست پر بھی وہ راضی نہیں ہوئے گاڑی کے شیشوں کو زور زور سے مارتے ہوئے جبراً بھیک مانگتے ہیں ۔ گود میں کمسن بچوں کو تھامے بے بسی کو ظاہر کرتے ہوئے لاچاری اور بے کسی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ شہر میں بھیکاریوں کی اچانک بھر مار اور چندرائن گٹہ چوراہے سے زائد شکایتوں پر جب اس بات کا پتہ چلانے کے لیے جائزہ لیا گیا کہ آیا کیا یہ حقیقی مستحق ہیں جو معاشی بدحالی کے سبب بھیک مانگنے پر مجبور ہیں یا پھر کوئی منظم پیشہ انہوں نے اختیار کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ لوگ حقیقی مستحق نہیں ہیں بلکہ بھیک مانگنے کو اپنا پیشہ بنالیا ہے ۔ حقیقت کا پتہ چلانے کے لیے جائزہ لینے پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ کوئی مجبور افراد نہیں بلکہ مجبوری کے نام پر فائدہ اٹھانے والے اور عوام کے جذبات اور احساسات سے کھلواڑ کرنے والے سرغنہ ثابت ہورہے ہیں ۔ علاقہ بارکس سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن عبدالرحیم باوزیر سے بات کرنے پر انہوں نے بتایا کہ غازی ملت کالونی میں واقع فقیر بستی سے ان کا تعلق ہے
اور یہ لوگ نوکری چاکری نہیں کرتے بلکہ صرف بھیک مانگنے ہی کو اہمیت دیتے ہیں ۔ صرف ایک فلائی اوور سگنل پر 50 افراد کا گروپ پایا جاتا ہے جو چاروں راستے کو اپنے دائرے میں لے چکے ہیں اور کسی نئے چہرے کو خواہ وہ حقیقی مستحق اور مجبوری میں بھیگ مانگنے آیا ہو کسی کو بھی آنے نہیں دیتے بلکہ خاندان کا خاندان اس پیشہ میں جٹ گیا ہے ۔ نئے چہرے کو دیکھ کر اسے دھمکایا اور مار پیٹ کا بھی نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ سماجی کارکن کے موجب یہ لوگ شفٹ میں بھیک مانگنے کا کام کرتے ہیں ۔ ان دنوں شہر میں دوسرے مقامات سے بھی بھیکاری کی آمد شروع ہوئی ہے ۔ سابق میں شہر کے مختلف علاقوں میں بھیکاریوں کے خلاف مہم چلائی گئی تھی اور پولیس ڈپارٹمنٹ نے بھیک مانگنے والوں کو پکڑ کر انہیں دوسرے مقامات اور آشرم میں منتقل کیا تھا تاہم پولیس کی کارروائی بھی اس بیگر مافیہ کے خلاف ناکافی ثابت ہوئی ۔ شہریوں کے احساسات اور جذبات سے کھلواڑ کر یہ بیگر مافیہ شہریوں کیلئے درد سر اور مبینہ ہراسانی کا سبب بنتا جارہا ہے جس سے حقیقی مسکینوں کی مدد شہریوں کیلئے مشکل ثابت ہوگئی ہے ۔۔