چیف منسٹر ریونت ریڈی کے حلقہ میں 26 سرپنچوں کا بلامقابلہ انتخاب ، پانچ گاؤں میں نامزدگیاں صفر
13 ہزار امیدوار میدان میں ، رکن اسمبلی اور ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار کی اہلیہ بھی شامل ، 11ڈسمبر کو رائے دہی
حیدرآباد : 5 ڈسمبر ( سیاست نیوز) ریاست میں جاری گرام پنچایتوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی فہرست کا عہدیداروں نے اعلان کردیا ۔ پہلے مرحلہ میں 4236 سرپنچ عہدوں کیلئے انتخابات ہورہے ہیں جن میں 395 سرپنچ بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں ۔ ان میں ضلع نارائن پیٹ کے اسمبلی حلقہ کوڑنگل کے 26 سرپنچکبھی شامل ہیں جن کی نمائندگی چیف منسٹر ریونت ریڈی کرتے ہیں ۔ ان سرپنچس میں 26 کے منجملہ 25 عہدوں پر کانگریس حامی امیدوار ہیں جبکہ ایک سرپنچ عہدہ پر تلگودیشم امیدوار منتخب ہوا ہے ۔ پہلے مرحلے کے گرام پنچایت انتخابات میں 5 دیہات ایسے ہیں جہاں کسی نے پرچہ نامزدگی داخل نہیں کی ہے ، جس سے ماباقی 3836 سرپنچ عہدوں کیلئے 11 ڈسمبر کو رائے دہی ہوگی ۔ شیڈول کے مطابق پہلے مرحلہ کیلئے 25,654 امیدواروں نے پرچہ نامزدگیاں داخل کی تھیں جن میں 8095 امیدواروں نے اپنے پرچہ واپس لئے ، چند امیدواروں کو مختلف وجوہات پر نااہل قرار دیا گیا ۔ اس طرح 13,127 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں ۔ ابتدا میں ہر سرپنچ عہدہ کیلئے 6 امیدوار میدان میں تھے لیکن جانچ پڑتال اور دستبرداریوں کے بعد یہ تعداد 4 ہوگئی ۔ انتخابی سرگرمیوں میں کئی قائدین و اہم شخصیتوں کے ارکان خاندان بھی میدان میں موجود ہیں جن میں حلقہ کاروان مجلس کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین کی اہلیہ نجمہ سلطانہ نے ضلع میدک بسوا پور گاؤں سے سرپنچ امیدوار کے طور پر نامزدگی داخل کی ۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار اپو تروپتی کی اہلیہ لکشمی ضلع پداپلی سلطان آباد منڈل سے منچرامی گاؤں سے سرپنچ کیلئے مقابلہ کررہی ہے ۔ ضلع سدی پیٹ میں ایک منفرد انتخابی مہم بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جہاں رگھوتم پلی کے سریکانت نے اعلان کیا کہ اگر ان کی اہلیہ وارڈ ممبر منتخب ہوئی تو آئندہ پانچ سال تک وارڈ کے لوگوں کی مفت حجامت کی جائے گی ۔ ضلع سنگاریڈی نارائن کھیڑ منڈل میں گنگا پور سرپنچ کی نشست پر دو بہنوں کو کویتا گیان ریڈی اور پرمیلا پانڈو رنگاریڈی کے درمیان مقابلہ اس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کرگیا جب کانگریس قائدین نے سمجھوتے کی کوشش کی مگر ناکامی پر ٹاس کے ذریعہ امیدوار کا فیصلہ کیا گیا ۔ ریاست بھر میں انتخابی سرگرمیوں ، تنازعات ، احتجاج و بلامقابلہ کامیابیوں نے پنچایتی انتخابات کے پہلے مرحلہ کو سرگرم اور دلچسپ بنا دیا ہے ۔2