گرام پنچایت سطحوں پر تمام طبقات کے اعدادوشمار پیش کئے جائیں

   

Ferty9 Clinic

دفتر تلنگانہ جاگروتی میں کے کویتا کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 26 ۔ نومبر : ( شاہنواز بیگ ) : صدرتلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے پسماندہ طبقات کے ساتھ صریح ناانصافی کی ہے۔گرام پنچایت انتخابات میں بی سی برادری کو دھوکہ دیاجارہاہے۔وہ دفتر جاگروتی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہاکہ بی سی مخالف پالیسیوں پر کاربند کانگریس حکومت کو عوامی طاقت کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کرنا ناگزیر ہوچکاہے کیوں کہ اب ایسی جماعت کے ساتھ رہنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔کویتا نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو اس غلط فہمی میں ہرگز نہیں رہناچاہئے کہ پسماندہ طبقات کے جذبات واحساسات سے کھیلنے پر وہ خاموش رہ جائیں گے۔ بلکہ اب کانگریس کو منہ توڑ جواب دینا ضروری ہوگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کی جانب سے کیاگیا ذات پات پر مبنی سروے اغلاط کا پلندہ ہے۔جس میں بی سی آبادی کو 5تا6فیصد کم کرکے پیش کیاگیاہے۔کویتا نے پرزورانداز میں کہاکہ ذات پات پر مبنی سروے پر تلنگانہ جاگروتی نے اعتراضات کئے تھے جو اب مکمل طور پر سچ ثابت ہورہے ہیں۔ کویتا نے مطالبہ کیاکہ گرام پنچایت سطح پر تمام طبقات کی حقیقی آبادی کو عوام کے سامنے پیش کیاجائے۔ انہوں نے بی جے پی کو بھی بی سی ریزرویشن کے معاملہ میں سب سے بڑا مجرم قراردیا اور کہاکہ مرکزی حکومت کافرض تھاکہ وہ بی سی تحفظات پر واضح موقف اختیار کرتی۔مگر اس نے مسلسل اور متواتر خاموشی اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ طبقا ت کو اگر مناسب تحفظات فراہم نہیں کئے جاتے ہیں تب ایسے حلقوں میں بڑے پیمانے پر پرچہ نامزدگیاں داخل کی جانی چاہئیں۔ضرورت پڑنے پر انتخابات کو موخر کیاجاناچاہئے۔کویتا نے واضح کیاکہ پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کے حصول تک تلنگانہ جاگروتی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ آج یوم دستور کے موقع پر وہ بابا صاحب امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ بات یاد دلا ناچاہتی ہیں کہ دستور کا اصل منشا ومقصد پسماندہ طبقات کو اقتدار تک رسائی دلاناہے۔ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کی طرز پر بی سی برادری کو بھی آئینی تحفظ ملناچاہئے کیوں کہ ملک میں 4ہزار سے زائد پیشہ ور طبقات بی سی زمرہ میں آتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ منڈل کمیشن کی سفارشات کے مطابق ملک میں 27 فیصد تحفظات نافذ ہوناچاہئے تھا۔لیکن افسوس کے آج تک کسی بھی ادارے میں ریزرویشن مکمل طور پر نافذ نہیں ہوا ہے۔ کویتا نے کہاکہ محبوب آباد میں بی سی ریزرویشن پہلے 9فیصد تھا مگر سروے کے بعد اسے کم کرتے ہوئے 4فیصد کردیاگیا۔عادل آباد اور آصف آباد میں بھی یہی صورتحال ہے۔مجموعی طور پر 12735گرام پنچایتوں میں ایجنسی علاقوں کو منہا کرنے پر 10223پنچایتیں باقی رہتی ہیں۔جن میں صرف 2126کو بی سی کیلئے مختص کیاگیا۔یعنی یہ صرف 21.29فیصد ہے۔