پولیس پر تحقیقات میں سست روی اختیار کرنے کا الزام
حیدرآباد /30 جنوری ( سیاست نیوز ) بین ریاستی گردوں کی پیوند کاری کا ریاکٹ حال ہی میں سرورنگر پولیس نے پردہ فاش کیا تھا ۔ اب محکمہ صحت اور پولیس حکام کی جوابدہی پر سوال اٹھایا جارہا ہے کہ متاثرین کو بچانے کیلئے آگے نہیں آرہے ہیں۔ گردوں کے دو عطیہ دہندگان 22 سالہ نسرین بانو اور 40 سالہ فردوس جنہوں نے گردے کی غیر قانونی پیوند کاری کی تھی ۔ ابتدائی طور پر انہیں گاندھی دواخانے منتقل کیا گیا جہاں ان کی سرجری کے بعد علاج کیا گیا ۔ تاہم ذرائع نے انکشاف کیا کہ دونوں مکمل طور پر صحتیاب ہوچکے ہیں اور انہیں بہت جلد دواخانہ سے ڈسچارج کردیا جائے گا ۔ لیکن پولیس سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تفتیش کو روکنے کا الزام لگایا جارہا ہے ۔ دواخانہ کے احاطے میں سی سی ٹی وی فوٹیج جس کا پولیس ٹیموں کے ذریعہ جائزہ لیا جارہا ہے ۔ دواخانہ کے تقریباً کیمرے خراب ہوچکے ہیں۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ دواخانہ میں مریضوں کے داخلے یا گردے کی پیوند کاری کے طریقہ کار سے متعلق کوئی ریکارڈ یا دستاویزات موجود نہیں ہے ۔ دواخانہ انتظامیہ نے مبینہ طور پر اہل خانہ کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ہے۔ ڈاکٹر راج شیکھر جسے چینائی سے حراست میں لیا گیا وہ وشاکھاپٹنم میں اس طرح کے مشکوک کارروائیوں میں ملوث پایا گیا ۔ 2023 میں وشاکھاپٹنم ریاکٹ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا ۔ سرور نگر پولیس نے ڈاکٹر شیکھر کو ریمانڈ میں رکھا اور دیگر ملزمین ہنمنت اور اویناش کو پانچ دن کی پولیس تحویل میں دینے کی درخواست دائر کی گئی ۔ پولیس کو اس طرح کی کارروائیوں کو انجام دینے والے ایک اور دواخانہ کا علم ہوا ہے۔ش