گردے کے مریضوں کو نجات، ڈائیلاسیس کی ضرورت نہیں

   

مصنوعی گردوں کی ایجاد، کیلیفورنیا یونیورسٹی کا کارنامہ
حیدرآباد ۔ 17 ستمبر (سیاست نیوز) گردے کا عارضہ کا شکار ڈائیلاسیس کے لئے مجبور شدید پریشانی کا شکار مریضوں کے لئے اب ایک خوشخبری ہے۔ یہ ایسی ناقابل بیان خوشخبری ہے جس کو جاننے کے بعد شاید ڈائیلاسیس کے مریض حیرت زدہ ہوں گے چونکہ اب مارکٹ میں مصنوعی گردے دستیاب ہونے والے ہیں۔ ڈائیلاسیس کو خیرباد کرنے کا وقت آگیا ہے چونکہ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ہائی بریڈ گردوں کو تیار کرلیا ہے۔ ’’دی کڈنی پراجکٹ‘‘ کے نام سے کیلیفورنیا یونیورسٹی کی جانب سے جاری کوششیں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ سیلکان فلٹر کے ساتھ معیاری اینل سے تیار کردہ یہ ہائی بریڈ گردے مکمل طور پر کارآمد رہیں گے۔ اس ہائی بریڈ گردوں کو قدرتی گردوں سے جوڑا جائے گا اور قدرتی گردوں کی طرح یہ کام کرتے ہیں۔ اس ہائی بریڈ گردوں کا کامیاب تجربہ بھی کرایا گیا ہے۔ قدرتی گردوں کے موجودہ نظام سے اس ہائی بریڈ گردوں کو جوڑا جائے گا اور ایک مرتبہ اس کی تنصیب کے بعد ان مصنوعی گردوں کو بیاٹری کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ بہت ہی چھوٹے سائز میں اس کو تیار کیا گیا ہے۔ جو جسم میں ہی موجود رہیں گے جبکہ جسم میں موجودہ قدرتی گردوں کو بھی نکالنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ کمپیوٹر چپ کی تیاری میں استعمال کئے جانے والے سلیکان کی مدد انتہائی نازک اور باریک فلٹر کو تیار کیا گیا ہے۔ یہ انتہائی عصری درجہ کی ٹکنالوجی فون میں رہنے والے پانی اور دیگر اشیاء کو قابو میں رکھنے والے رینل ٹیوبل سلیز سے لیس بائیو ریاکٹر ایک طرف پایا جاتا ہے۔ اس ہائی بریڈ کڈنی کے ذریعہ قوت مدافعت کو کمزور کرنے والے اشیا کے اثرات بھی اس کڈنی پر اثر انداز نہیں ہوں گے اور اس کا بھی بھرپور خیال رکھا گیا ہے۔ سابق میں گردوں کی مانند دو علیحدہ شعبہ تیار کئے گئے تھے اور اس کے کامیاب نتائج کے بعد اب دونوں کو ملاکر تجربہ کیا گیا جو کامیاب اور حیرت انگیز نتائج کا سبب بن گیا ہے۔ جس میں موجودہ گردے کے دو اہم نالیوں کو اس ہائی بریڈ گردے سے جوڑا جائے گا۔ ایک حصہ میں خون کی صفائی ہوتی ہے تو دوسرے کے ذریعہ جسم میں خون پہنچایا جاتا ہے جبکہ فاضل معدوں کو پیشاب کی نالی میں خود بہ خود روانہ کرایا جاتا ہے۔ ان کامیاب نتائج کے بعد مزید تحقیق کے لئے مصنوعی گردوں کو مزید اڈوانس بنانے کے لئے کڈنی ایکپراجکٹ کے ذریعہ فی الحال ادارے کو 5 کروڑ کے فنڈس حاصل ہوچکے ہیں۔ A