سری نگر۔ پی ڈی پی کے ورکروں نے آگرہ کے ایک کالج میں پاکستان حامی نعرہ بازی کرنے کے الزام میں گرفتار کشمیری طلبا کی رہائی کو لے کر ہفتے کے روز احتجاج درج کیا۔ تاہم پولیس نے ان احتجاجیوں کو یہاں شیر کشمیر پارک کے متصل واقع پارٹی ہیڈکوارٹر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے وہ احتجاجی مارچ نہیں کرسکے ۔ پولیس نے پارٹی ہیڈ کوارٹر کے مین گیٹ کو باہر سے بند کر دیا تھا جس کے بعد کارکن گیٹ پر چڑھ کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔اس موقع پر ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سیاسی لیڈروں، صحافیوں اور کسی بھی فرد کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اگر کوئی بات کرتا ہے تو اس کو جیل میں ڈالا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج پر امن احتجاج کرنے والے تھے لیکن ہمیں پارٹی ہیڈ کوارٹر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئ
محبوبہ مفتی کا مودی کو مکتوب، آگرہ میں گرفتار طلبا کی رہائی کا مطالبہ
سری نگر۔ پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آگرہ میں گرفتار کشمیری طلبا کی رہائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم مداخلت کر کے ان طلبا کی رہائی کو یقینی بنائیں گے ۔ موصوفہ نے اس مکتوب، جس کو انہوں نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر بھی اپ لوڈ کیا ہے ، میں وزیر اعظم سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے حالیہ دورہ جموں و کشمیر خاص کر ان کے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ دوستی کرنے کے بیان کے بعد یہ امیدیں کی جا رہی تھیں کہ لوگوں کا اعتماد جیتنے کی کوشش کی جائیں گی لیکن اس کے برعکس جو ہوا وہ انتہائی تکیلف دہ اور تشویش ناک ہے ۔ ان کا مکتوب میں کہنا ہے : ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک کرکٹ میچ، جو یہاں مسلسل لاک ڈاؤنز، انٹرنیٹ اور نقل و حرکت پر پابندیوں سے تنگ آ چکے لوگوں کے لئے محض سامان تفریح تھا، نوجوانوں پر یو اے پی اے جیسے قانون کے تحت مقدمے درج ہونے کا باعث بن گیا، ان کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے جیتنے والی ٹیم کے لئے تالیاں بجائی تھیں۔ محبوبہ مفتی اپنے مکتوب میں کہتی ہیں ہمارے ہونہار طلبا جو ایم بی بی ایس جیسے پروفیشنل کورسز کر رہے ہیں ، کو نشانہ بنایا گیا اور ان پر انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمے درج کئے گئے ۔ انہوں نے کہا ہے گرچہ یہاں نوجوان ریاستی جبر سے غیر مانوس نہیں ہیں لیکن آگرہ میں تین کشمیری طلبا پر بغاوت کے مقدمے درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ موصوفہ کا مکتوب میں کہنا ہے ان طلبا کو کالج انتظامیہ کے اعتراف کہ انہوں نے کوئی نعرہ بازی نہیں کی، کے باوجود بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تعزیری کارروائیوں سے نئی نسل اور ملک کے درمیان خلیج مزید وسیع ہوجاتی ہے ۔ ان کا مکتوب میں کہنا ہے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں اور ان کی تقدیر بھی نشیب و فراز کے مراحل طے کرتی رہیں گی ۔
لیکن سب سے اہم مسئلہ نئی نسل کا ہے جس کو اپنے ماضی کا بوجھ اٹھا کر بہتر مستقبل کی امیدوں کو پورا کرنے کی کوششیں کرنی ہیں خاص طور پر جب جموں و کشمیر جیسی ریاست کی بات آتی ہے جس کی تاریخ مسلسل دغا بازیوں اور ماضی کے زخموں سے بھری پڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دانائی یہی ہے کہ حکومت لوگوں کے ساتھ جڑ جائے اور ان کی خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کرے ۔ مکتوب کے آخر میں محبوبہ مفتی وزیر اعظم سے ملتمس ہیں کہ وہ مداخلت کر کے ان ہونہار بچوں کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچائیں۔
ی۔