گرمی کا اثر : انتخابی مہم کو شام تک محدود رکھنے کی منصوبہ بندی

   

امیدواروں کے اعلان کے بغیر رائے دہندوں کو راغب کرنے سیاسی جماعتوں کی مساعی شروع
حیدرآباد۔15مارچ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں انتخابی موسم شروع ہونے جارہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ آئندہ ہفتہ سے شہر میں انتخابی مہم شدت اختیار کرجائے گی کیونکہ آئندہ ہفتہ کے بعد انتخابی مہم کے لئے تین ہفتہ بھی باقی نہیں رہیں گے کیونکہ ریاست تلنگانہ میں 11اپریل کو لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلہ کی رائے دہی ہونی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے صرف امیدوراوں کی فہرست کے اعلان کا انتظار کیا جا رہاہے او رکہا جار ہاہے کہ امیدواروں کے بغیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم شروع کردی گئی ہے اور رائے دہندوں کے درمیان پہنچ کر ان کے مسائل سے واقفیت اور انہیں حل کرنے کے تیقنات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں 18 مارچ کے بعد سے انتخابی مہم اور تشہیر میں شدت پیدا کی جائے گی اور اس سے قبل دیگر سیاسی جماعتو ںکے امیدواروں کے اعلانات بھی متوقع ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے انتخابی اتھاریٹی دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں انتخابی عمل کو پر امن اور شفاف بنانے کے اقدامات میں مصروف ہے اور کہا جا رہاہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید گرمی کو دیکھتے ہوئے انتخابی مہم اور تشہیر کو شام کے پروگرامس کی حد تک محدود رکھنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور جو منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اس کے مطابق دونوں شہرو ںمیں امیدواروں نے پیدل دوروں اور عوام سے ملاقات کے پروگراموں کو قطعیت دینے سے قبل اپنے کارکنوں سے مشاورت شروع کردی ہے کیونکہ شدید گرمی اور دھوپ کے سبب دن کے اوقات میں انتخابی مہم اور تشہیر اثر دار ثابت ہونے کے امکانات کم ہیں اسی لئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے شہر میں انتخابی تشہیر کو شام کے اوقات تک محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دونوں شہروں میں ضلع انتخابی اتھاریٹی نے رائے دہندوں میں شعوربیداری کے علاوہ انہیں رائے دہی کی جانب سے راغب کروانے کیلئے اقدامات اور مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی اب شہر میں اپنے انداز میں انتخابی مہم شروع کردی ہے اور آئندہ دوشنبہ سے مہم میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حلقہ جات اسمبلی حیدرآباد اور سکندرآباد کے کئی علاقوں میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ میں سختی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جی ایچ ایم سی نے اپنے مختلف شعبوں کے ذمہ داروں کو ہدایت دی ہے کہ شہر میں کسی بھی مقام پر نظر آنے والے سیاسی جماعتو ںکے تشہیری مواد کے متعلق اجازت کے سلسلہ میں تفصیلات حاصل کی جائیں اور انتخابی عمل کے دوران ضبط کی جانے والی رقومات کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ اس بات سے عوام واقف ہوں کہ ان کے ووٹ کے لئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے کتنی دولت خرچ کی جا رہی ہے جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔حیدرآباد کے کئی علاقو ںمیں شدید دھوپ کے باعث سیاسی کارکنوں نے انتخابی مہم میں تاخیر کرنے کے علاوہ انتخابی مہم کو سوشل میڈیا کے ذریعہ مسلسل چلانے کی حکمت عملی تیار کی ہے اور کہا جار ہا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ انتخابی مہم کو فروغ دینے کے لئے سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی راضی ہیں اور کارکنوں کی جانب سے جاری سوشل میڈیا کی انتخابی مہم کی جماعت کی سطح پر ستائش کرتے ہوئے اس کی سراہنا کی جا رہی ہے۔