ڈیویژن بنچ پر آج دوبارہ سماعت، پبلک سرویس کمیشن نے خود اپنے احکامات کی خلاف ورزی کی
حیدرآباد۔/26 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے گروپ I پریلمس امتحانات کی منسوخی سے متعلق سنگل جج کے فیصلہ کے خلاف ڈیویژن بنچ پر پیش کردہ درخواست نظر ثانی کی آج سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے پبلک سرویس کمیشن پر برہمی کا اظہار کیا اور گروپ I پریلمس امتحانات کے معاملہ میں لاپرواہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آخر کتنی مرتبہ امتحانات کے انعقاد میں لاپرواہی کی جائے گی۔ عدالت نے مزید سماعت کوکل چہارشنبہ تک ملتوی کردیا اور ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ امتحانات کے انعقاد کے بارے میں مکمل تفصیلات کے ساتھ رپورٹ پیش کی جائے۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ بائیو میٹرک سسٹم پر عمل آوری میں کیا تکلیف ہے۔ سابق میں جس طرح عمل کیا گیا اس کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ عدالت نے کہا کہ گروپ I نوٹیفکیشن میں جب بائیو میٹرک کا حوالہ دیا گیا تو پھر عمل آوری کیوں نہیں کی گئی۔ آپ نے خود اپنے نوٹیفکیشن کی کیوں خلاف ورزی کی ہے۔ ایک مرتبہ امتحانات کے ملتوی ہونے کے بعد کم از کم دوسری مرتبہ مزید احتیاط کیوں نہیں کی گئی۔ بیروزگار نوجوانوں کو اس بارے میں وضاحت کرنا تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایک طرف امیدواروں کا مستقبل تو دوسری طرف پبلک سرویس کمیشن کا امیج داؤ پر ہے۔ ہائی کورٹ کے سنگل جج نے 23 ستمبر کو امتحانات منسوخ کرتے ہوئے احکامات جاری کئے جس کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔ صبح میں ابتدائی سماعت کے بعد دوپہر میں دوبارہ سماعت ہوئی۔ فریقین کی جانب سے دلائل پیش کئے گئے۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے امتحانات کے انعقاد میں لاپرواہی اور خامیوں پر ناراضگی ظاہر کی۔ درخواست گذاروں نے شکایت کی ہے کہ پہلی مرتبہ گروپ I پریلمس کے انعقاد پر بائیو میٹرک سسٹم پر عمل کیا گیا۔ بے قاعدگیوں اور پرچہ جات کے افشاء کے نتیجہ میں پہلے امتحانات کو ملتوی کیا گیا اور جون میں دوسری مرتبہ امتحانات منعقد ہوئے۔ درخواست گذاروں نے بتایا کہ 16 اکٹوبرکو پہلی مرتبہ امتحانات کے پرچہ جات کا افشاء ہوا تھا جس کے نتیجہ میں 11 جون کو دوسری مرتبہ امتحان منعقد کیا گیا۔ درخواست گذاروں نے شکایت کی کہ پبلک سرویس کمیشن نے امتحانات کے انعقاد میں کوتاہیاں کی ہیں۔