گروپ I امیدواروں کے شکوک وشبہات دور کیے جائیں

   

ایم ایل سی کے کویتا کا حکومت سے مطالبہ ‘یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بی آرایس لیڈرسے ملاقات
نظام آباد 16/ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور تلنگانہ پبلک سروس کمیشن گروپ 1 امتحانات اور نتائج کے حوالے سے امیدواروں کی طرف سے اٹھائے گئے شکوک و شبہات کو دور کیے جائیں۔ گروپ 1، گروپ 2، اور گروپ 3 امتحانات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے الزامات کے پیش نظر، 11 یونیورسٹیوں کے طلبہ کے نمائندوں نے آج بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے درخواست کی کہ ان کے خدشات حکومت کے نوٹس میں لائے جائیں اور اس مسئلے کو قانون ساز کونسل میں اٹھایا جائیگا۔اس موقع پر ایم ایل سی کویتا نے کہا کہ طلبہ نے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ پرچوں کی جانچ کے دوران تلگو میڈیم کے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترجمے کے مسئلے کی وجہ سے پروفیسرز اور ڈگری کالج کے لیکچررز درست طریقے سے جانچ نہیں کر سکے، جس کے نتیجے میں مارکس میں فرق آیا، اور طلبہ میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ گروپ 1 امتحانات میں پریلمنری کے لیے ایک ہال ٹکٹ نمبر اور مینز کے لیے دوسرا ہال ٹکٹ نمبر الاٹ کیے جانے کی وجہ سے امیدواروں میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔اسی طرح، حال ہی میں پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ گروپ 2 کے نتائج میں تقریباً 13 ہزار امیدواروں کے نتائج ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن یہ واضح کرے کہ ان 13 ہزار امیدواروں کو کس بنیاد پر “غیر معتبر” قرار دیا گیا ہے۔اس پروگرام میں بی آر ایس قائدین ڈاکٹر ستیہ، گوتم، طلبہ تنظیموں کے جے اے سی قائدین ڈاکٹر ایلاچا دتاتریہ، بوڈوپلی لنگم، اشوک یادو، منتھنی مدھو، کے یو سے شرتھ گوڑ، گروپ 1 امیدوار سندھو ریڈی، انوشا، ستیہ وتی، رویندر راٹھوڑ، کرانتی کرن اور دیگر افراد نے شرکت کی۔