چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ کے فیصلہ سے پبلک سرویس کمیشن اور امیدواروں کو راحت، تقررات قطعی فیصلہ کے تابع رہیں گے، 15 اکتوبر کو آئندہ سماعت
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے گروپ I تقررات کے سلسلہ میں تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کو راحت دیتے ہوئے سنگل جج کے احکامات پر حکم التواء جاری کردیا۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پرمشتمل بنچ نے پبلک سرویس کمیشن کو گروپ I تقررات کی اجازت دے دی ہے، تاہم یہ تقررات عدالت کے قطعی فیصلہ کے تابع رہیں گے ۔ چیف جسٹس نے آئندہ سماعت 15 اکتوبر کو مقرر کی ہے ۔ گروپ I امتحانات کے پرچہ جات کی جانچ اور رینک کی تیاری میں مبینہ بے قاعدگیوں کی شکایت پر ہائی کورٹ کے جسٹس این راج شیکھر راؤ نے 9 ستمبر کو احکامات جاری کرتے ہوئے پرچہ جات کی دوبارہ جانچ کی ہدایت دی اور پبلک سرویس کمیشن کو 8 ماہ کی مہلت دی تھی ۔ سنگل جج نے ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل آوری نہ کرنے کی صورت میں امتحانات کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی تھی ۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن اور بعض رینک ہولڈرس نے سنگل جج کے فیصلہ کو چیف جسٹس کی زیر قیادت بنچ پر چیلنج کیا۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے پرچہ جات کی جانچ اور رینک کی تیاری میں بے قاعدگیوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ سنگل جج نے امیدواروں کے نشانات اور جنرل رینک لسٹ کو منسوخ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مینس امتحانات پرچہ جات کی دوبارہ جانچ اور رینک کے دوبارہ تعین کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ 2011 میں گروپ I امتحانات کا انعقاد عمل میں آیا تھا جس کے بعد 2022 میں امتحانات منعقد کئے گئے جسے سپریم کورٹ نے کالعدم کردیا تھا۔ 14 سال کے وقفہ کے بعد گروپ I امتحانات کا انعقاد عمل میں آیا اور ایسے مرحلہ پر سنگل جج نے تقررات کے عمل کو روک دیا ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ تلگو میں مینس امتحانات کے جواب لکھنے والے امیدواروں کے ساتھ امتیازی سلوک کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ نے سوال کیا کہ امتحانات میں بے قاعدگیوں اور پرچہ جات کے افشاء سے متعلق کیا کوئی واقعہ پیش آیا ؟ چیف جسٹس نے جانبداری کے رویہ کے بارے میں ثبوت کی موجودگی پر بھی سوال کیا ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ان معاملات میں کوئی بھی ثبوت نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آندھراپردیش میں منعقدہ گروپ امتحانات تلگو میں لکھنے والے بہت کم امیدوار منتخب ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوٹھی ویمنس یونیورسٹی میں مرد حضرات کے لئے واش روم نہیں ہے ، لہذا مذکورہ دونوں مراکز خالص خواتین کیلئے مختص کئے گئے تھے ۔ معذورین کو پیش نظر رکھتے ہوئے قریبی علاقوں میں امتحانی مراکز قائم کئے گئے ۔ پریلمس اور مینس امتحانات کیلئے علیحدہ ہال ٹکٹس جاری کئے گئے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہال ٹکٹس جاری کرنے کا اختیار تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کو حاصل ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ امتحانی مراکز کے تعین میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے سنگل جج کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کیا اور پبلک سرویس کمیشن کو تقررات کی اجازت دے دی ۔ تاہم تقررات قطعی فیصلہ کے تابع رہیں گے۔ ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ کے فیصلہ سے کمیشن اور رینک ہولڈرس کو راحت ملی ہے اور تقررات کا عمل جاری رکھنے کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔1