سیاسی رنگ دینے کی مخالفت، غریب خاندانوں پر 3 کروڑ کی رشوت کا الزام شرمناک
حیدرآباد 16 ستمبر (سیاست نیوز) گروپ I امتحانات پر جاری تنازعہ نے آج اُس وقت ایک نیا موڑ لے لیا جب گروپ I امتحانات کے رینک ہولڈرس کے والدین نے سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ نہ کریں اور گروپ I کو سیاسی تنازعہ کا شکار نہ بنائیں۔ تلنگانہ ہائیکورٹ نے گروپ I امتحانی پرچہ جات کی دوبارہ جانچ کی ہدایت دی ہے جس کے بعد تقررات کے عمل میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔ رینک ہولڈرس گزشتہ کئی ماہ سے تقررات کے منتظر ہیں۔ اب جبکہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن نے ہائیکورٹ کے سنگل جج کے فیصلہ کے خلاف ڈیویژن بنچ پر اپیل کا فیصلہ کیا ہے، ایسے میں مزید تاخیر کے اندیشے کے تحت رینک ہولڈرس کے والدین اور افراد خاندان میدان میں آچکے ہیں۔ رینک ہولڈرس کے والدین نے آج حیدرآباد میں پریس کانفرنس منعقد کی اور بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ نہ کرنے کی سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی۔ اُنھوں نے 3 کروڑ روپئے رشوت کے ذریعہ ملازمت حاصل کرنے کے الزامات پر برہمی کا اظہار کیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں بے بنیاد الزام تراشی کے ذریعہ محنت کے ساتھ رینک حاصل کرنے والے امیدواروں کے تقررات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ کئی والدین نے کہاکہ اُنھوں نے بھاری قرض حاصل کیا اور صرف ایک وقت کا کھانا کھاکر اپنے بچوں کو امتحان کی تیاری میں مدد کی۔ والدین اور بچوں کی قربانیوں کو فراموش کرتے ہوئے 3 کروڑ روپئے کی رشوت کا الزام شرمناک ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کوئی بھی خاندان اِس قدر بھاری رشوت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اُنھوں نے تلنگانہ ہائیکورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب اور متوسط خاندانوں کے ساتھ انصاف کرے۔ ایک امیدوار کی والدہ نے بتایا کہ شوہر کے دیہانت کے بعد وہ اسکول میں 10 ہزار روپئے ماہانہ تنخواہ پر ملازمت کررہی ہیں اور اُنھوں نے زندگی میں کبھی 30 ہزار روپئے نہیں دیکھے۔ اُن پر 3 کروڑ کی رشوت کا الزام مضحکہ خیز ہے۔ گروپ I میں 46، 60 اور 67 رینک حاصل کرنے والے امیدواروں کے والدین بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔1