گرگاؤں میں نماز جمعہ میں دوبارہ خلل، اراضی تنازعہ برقرار

,

   

سرکاری اراضی پر عبادت کی اجازت دیئے جانے پر بجرنگ دل کا ہنگامہ ، چیف منسٹر کھٹر کو دوستانہ یکسوئی کی اُمید

نئی دہلی : ہریانہ میں گرگاؤں کے سیکٹر 12-A میں ایک خانگی مقام پر مسلمان آج پرسکون انداز میں نماز جمعہ ادا کررہے تھے کہ اُنھیں یکایک مقامی لوگوں پر مشتمل ہجوم کا سامنا ہوا، جن کا دعویٰ ہے کہ یہ اراضی متنازعہ ہے جہاں مسلمان نماز جمعہ ادا کررہے ہیں۔ ہجوم میں بجرنگ دل کے ورکرس شامل تھے اور وہ جئے شری رام کے نعرے لگارہے تھے۔ اِس مسئلہ پر کشیدگی دوسری مرتبہ پیدا ہوئی ہے۔ اسی طرح کے مناظر سیکٹر 47 میں دیکھے گئے جو نسبتاً زیادہ شہری علاقہ ہے۔ وہاں نماز سرکاری اراضی پر ادا کی گئی اور وہاں بھی احتجاج کیا گیا۔ آج جو تصویریں سامنے آئیں اُن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھاری پولیس تعینات کی گئی اور ریاست کے ریاپڈ ایکشن فورس کو بھی متحرک کردیا گیا۔ نماز کی ادائیگی والے مقام کو چیلنج کرنے والا ایک مقامی وکیل ہے۔ کلبھوشن بھردواج نے جامعہ ملیہ کے شوٹر کی پیروی بھی کی ہے جب اُسے گرگاؤں پولیس نے مبینہ طور پر فرقہ وارانہ تقاریر کرنے پر گرفتار کیا تھا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد ہجوم منتشر ہوا۔ بھردواج کو پولیس سے اُلجھتے دیکھا گیا۔ بتایا گیا کہ تنازعہ اُس مقام کے تعلق سے ہے جہاں مسلمان نماز ادا کرنا چاہتے ہیں۔ سیکٹر 47 اور سیکٹر 12-A دونوں معاملوں میں نماز کے مقامات گرگاؤں ضلع نظم و نسق کے نشاندہی کردہ اُن 37 مقامات میں سے ہیں جہاں مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے۔ 2018 ء میں اسی طرح کے واقعات کے تناظر میں یہی مقامات کے تعلق سے ہندوؤں اور مسلمانوں میں بات چیت ہوئی تھی۔ سیکٹر 47 کے گزشتہ ہفتے احتجاج کے بعد چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھٹر نے کہا تھا کہ ہر کسی کو عبادت کا حق حاصل ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ عبادت کی ادائیگی سے سڑکوں اور راستوں کی ٹریفک متاثر نہ ہونے پائے۔اُنھوں نے مسئلہ کی دوستانہ یکسوئی پر زور دیا۔