گریجویٹس ایم ایل سی کیلئے رائے دہی ووٹرس کیلئے چیلنجس سے کم نہیں

   

عام انتخابات سے منفرد طریقہ کار، تھوڑی بے احتیاطی پر ووٹ مسترد ہونے کا اندیشہ، قبل ازیں مشق ضروری
ظام آباد۔ 15؍فروری(محمد جاوید علی کی رپورٹ)جنرل انتخابات کے مقابلے میں گریجویٹ اور ایم ایل سی ووٹنگ کا عمل کچھ مختلف ہوتا ہے۔ ووٹ ڈالنے کے دوران اگر کوئی بے احتیاطی ہو جائے تو ووٹ مسترد ہونے کا امکان رہتا ہے۔ اس مرتبہ متحد ضلع کریم نگر، عادل آباد، میدک اور نظام آباد اضلاع میں گریجویٹ اور ٹیچرز ایم ایل سی انتخابات کے لیے نامزدگیوں کا عمل مکمل ہو گیا ہے ۔گریجویٹ ایم ایل سی نشست کے لیے 100 امیدواروں نے نامزدگیاں داخل کی تھیں جن میں سے 32 نامزدگیاں مسترد کر دی گئیں جبکہ 68 نامزدگیاں درست قرار دیا گیا تھا ان میں سے 13 امیدواروں نے دستبرداری کی تھی 56 امیدوار میدان میں ہے اسی طرح، اساتذہ (ٹیچرز) انتخابات کے لیے 17 امیدواروں نے نامزدگیاں داخل کی تھیں جن میں سے ایک امیدوار کی نامزدگی مسترد ہو گئی اور 16 امیدواروں کودرست قرار دیا گیا تھا ، اسی طرح دونوں حلقوں سے 71 امیدوار میدان میں ہے۔گریجویٹس ایم ایل سی الیکشن دیگر انتخابات سے مختلف ہوتا ہے۔ ووٹرز کا انتخاب، پولنگ کا طریقہ، اور ووٹ ڈالنے کا انداز عام انتخابات سے الگ ہے۔ پولنگ کے دن ووٹرز کے لیے صحیح طریقے سے ووٹ ڈالنا ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ووٹ ڈالنے کا عمل ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹر سلپ اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ کارڈ یا مسلمہ شدہ کوئی بھی شناختی دستاویز ساتھ لے جانا ضروری ہے۔پولنگ بوتھ میں پولنگ آفسر ووٹر کو بیلٹ پیپر اور ایک مخصوص پین وائلٹ کلر کا پین فراہم کرے گا، اور اسی پین کا استعمال لازمی ہوگا۔ اپنی لائی ہوئی پین یا پنسل کا استعمال کرنے پر ووٹ مسترد کر دیا جائے گا۔بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام، پارٹی کا نام اور ایک باکس ہوگا۔امیدواروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے بیلٹ پیپر ایک اخبار کی طرح بڑا ہوگا۔ووٹر کو امیدواروں کو 1، 2، 3، 4 کی ترتیب میں ترجیحی نمبر دینا ہوگا۔اگر ووٹر چاہے تو صرف ایک امیدوار کو ترجیحی ووٹ دے سکتا ہے، یا پھر ایک سے زیادہ کو دے سکتا ہے، لیکن ترتیب برقرار رکھنی ہوگی۔اگر 1 اور 2 درج کرنے کے بعد 3 چھوڑ کر 4 نمبر دیا جائے تو 1 اور 2 کے ووٹ ہی شمار ہوں گے، اور باقی ووٹ مسترد ہو جائیں گے۔ رومن ہندسوں (I, II, III)، الفاظ میں (One, Two, Three)، یا ٹِک (Right) مارک لگانے پر ووٹ مسترد کر دیا جائے گا۔بیالٹ پیپر کو پولنگ آفیسر کی ہدایت کے مطابق تہہ لگا کر بیلٹ باکس میں ڈالنا ہوگا۔اگر پہلی ترجیح (1 نمبر) درج نہ کی جائے تو ووٹ مسترد ہو جائے گا۔ایک ہی نمبر دو یا زیادہ امیدواروں کو دینے پر ووٹ مسترد ہو جائے گا۔بیالٹ پیپر پر کوئی اور نشان، دستخط، انگوٹھے کا نشان، دائرہ، لکیریں یا کوئی اور تحریر لکھی گئی تو ووٹ مسترد کر دیا جائے گا۔ ووٹ ڈالنے کیلئے درج ذیل میں سے کوئی ایک شناختی دستاویز ضروری ہوگی:ووٹر آئی ڈی کارڈ۔آدھار کارڈ۔پاسپورٹ۔ڈرائیونگ لائسنس۔فوٹو والا سروس آئیڈینٹی کارڈ۔پین کارڈ۔ایم ایل سی، ایم ایل اے یا ایم پی کو جاری کردہ سرکاری شناختی کارڈ،اساتذہ اور گریجویٹس کیلئے متعلقہ تعلیمی ادارے سے جاری کردہ شناختی کارڈ، یونیورسٹی سے جاری کردہ ڈگری یا ڈپلومہ کا اصل سرٹیفکیٹ،معذور افراد کیلئے سرکاری شناختی کارڈ،ایم ایل سی ووٹنگ کا فرق،عام انتخابات میں ووٹر صرف ایک امیدوار کو ووٹ دے سکتا ہے، لیکن یہاں ووٹر 1، 2، 3، 4 کے ذریعے اپنی ترجیح کے مطابق ایک سے زیادہ امیدواروں کو ووٹ دے سکتا ہے۔گنتی کا پیچیدہ عمل ایم ایل سی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہوتا ہے، جو بعض اوقات 2 سے 3 دن تک جاری رہتا ہے۔ ووٹوں کی گنتی کا طریقہ کار اگر کسی امیدوار کو پہلی ترجیح (1 نمبر) کے 50% سے زائد ووٹ مل جائیں تو وہ فاتح قرار پاتا ہے۔ اگر کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50% ووٹ حاصل نہ کر سکے تو سب سے کم ووٹ لینے والے امیدوار کو الیمنیٹ (خارج) کر دیا جاتا ہے۔ خارج شدہ امیدوار کے ووٹوں میں دی گئی دوسری ترجیح دوسرے امیدواروں کو دی جاتی ہے اور دوبارہ گنتی کی جاتی ہے۔ اگر پھر بھی کسی امیدوار کو 50% ووٹ نہ ملیں تو سب سے کم ووٹ والے کو دوبارہ خارج کر کے تیسری ترجیح والے ووٹ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت تک دہرایا جاتا ہے جب تک کسی امیدوار کو 50% سے زیادہ ووٹ نہ مل جائیں ۔مثال کے طور پر اگر مجموعی طور پر 1,00,000 ووٹ ڈالے گئے ہوں، تو جیتنے کیلئے کسی امیدوار کو 50,001 ووٹ درکار ہوں گے۔ مثال کے طور پر امیدوار A کو 46,000 ووٹ۔امیدوار B کو 34,000 ووٹ۔امیدوار C کو 10,000 ووٹ۔چونکہ کسی کو 50% سے زیادہ ووٹ نہیں ملے، تو امیدوار C خارج کر دیا جائے گا۔C کے ووٹوں میں دی گئی دوسری ترجیح چیک کی جائے گی۔اگر C کے 10,000 ووٹ میں سے 2,000 ووٹ A کو اور 8,000 ووٹ B کو منتقل ہوتے ہیں، تو:A کے ووٹ = 46,000 + 2,000 = 48,000۔B کے ووٹ = 34,000 + 8,000 = 52,000۔اب چونکہ B کے ووٹ 50,001 سے زائد ہو گئے ہیں، تو B کو فاتح قرار دیا جائے گا۔نتیجہ ایم ایل سی انتخابات میں صرف پہلی ترجیح کے ووٹ کافی نہیں ہوتے بلکہ دوسری اور تیسری ترجیح کے ووٹ بھی فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔لہذا ووٹ ڈالنے والے رائے دہندے پہلے دوسرے اور تیسرے چوتھے درجہ کے مطابق ووٹ ڈالنا ضروری ہے اور اس بات سے واقف ہونا بھی ضروری ہے لہذا اور دینے سے قبل اس کی مشق کرے تو بہتر ہوگا۔