گریجویٹ ایم ایل سی انتخابات

   

بی آر ایس امیدواروں کے ناموں کے عدم اعلان پر تجسس برقرار
کانگریس اور بی جے پی امیدواروں کی انتخابی مہم کا عملاً آغاز

نظام آباد 5/جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بی آر ایس پارٹی کی جانب سے ٹیچرز اور گریجویٹ ایم ایل سی انتخابات میں مقابلہ کرنے کے لیے ابھی تک ناموں کا اعلان نہ کرنے کی وجہ سے تجسس برقرار ہے ریاست میں بڑی اپوزیشن پارٹی ہے انداز کے مطابق حکمراں جماعت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ کیا ایم ایل سی کو الیکشن لڑنا چاہئے یا نہیں اس بات کا ابھی تک فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے عوام اور پارٹی کے حلقے میں تجسس پایا جا رہا ہے جبکہ پارٹی کے سینئر قائدین گریجویٹ حلقہ سے مقابلے کے لیے دلچسپ ہے پارٹی کے قطعی فیصلے کے بارے میں منتظر ہے جبکہ بی جے پی اور کانگریس پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ دونوں جماعتوں نے زیادہ تر گریجویٹ حلقوں سے مضبوط امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے اسی طرح کانگریس پارٹی ابھی تک ٹیچرز کے ایم ایل سی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ان حالات میں بی آر ایس پارٹی اب تک امیدواروں کا فیصلہ نہیں کر پائی ہے۔ اس بار ایم ایل سی کا انتخاب کانگریس اور بی جے پی نے عزائم کے ساتھ اگے بڑھ رہی ہے بی جے پی اور کانگریس قانون ساز کونسل میں اپنی طاقت بڑھانے کے لیے مقابلہ کر کے لیے منصوبہ بند ہے ریاست میں تین نشستوں کے لیے انتخابی شیڈول اعلان کر دیا گیا ہے ایم ایل سی کریم نگر، میدک کے مشترکہ ضلع گریجویٹ اور اساتذہ کے ایم ایل سی حلقے، ورنگل، کھمم اور نلگنڈہ چار ایم ایل سی حلقے،کاغذات نامزدگی کا عمل 10 تاریخ تک جاری رہے گا۔ پولنگ اس ماہ کی 27 تاریخ کو ہوگی۔ انتخابات کا اختتام 3 ؍مارچ کو ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ختم ہوگا۔ کانگریس اور بی جے پی کے امیدواروں کی انتخابی مہم شروع ہوگئی ہے۔ کیا کے سی آر کی حکمت عملی انتخابات سے بچنے کی ہے اس بات کو لے کر سوال اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ مقامی ادارجات کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر حصہ لے سکے اور اس سے فائدہ حاصل کر سکے۔ کانگریس پارٹی ٹیچرز ایم ایل سی امیدوار کا اعلان کرنا باقی ہے۔ کانگریس بی جے پی کی جانب سے امیدواروں کی ناموں کے اعلان کے باوجود بھی کے سی آر کی خاموشی پر ابھی تک پارٹی کی جانب سے کسی طرح کا اشارہ نہیں ملا ہے جبکہ پارٹی میں طاقتور امیدوار مقابلے کے لیے کوشاں ۔ تاہم کیا کے سی آر کے انتخابات سے دور رہنے کے پیچھے کوئی حکمت عملی ہے؟ اس پر بحث و مباحث جاری ہے ۔کم از کم وہ تین سیٹوں پر گریجویٹس کے عہدہ سے الیکشن لڑنے کا سوچ رہے ہیں۔ اورکریم نگر کے سابق میئر رویندر سنگھ اور عثمانیہ یونیورسٹی جے اے سی کے سابق کنوینر راجا رام یادو نے بی آر ایس پارٹی سے الیکشن لڑنے کی کوششیں کی ہیں۔ راجا رام یادو بی آر ایس کی جانب سے ابتدائی مہم بھی چلائی تھی۔دونوں لیڈروں کا خیال تھا کہ پارٹی کسی ایک کو ٹکٹ دے گی اور اسی طرح بی آر ایس کے پرا سنا ہری کرشنا نے بھی بی آر ایس پارٹی ٹکٹ کے لیے کوشش کی۔ لیکن بی آر ایس اس بارے میں کوئی اعلان نہ کرنے کی وجہ سے متوقع امیدواروں مایوس نظر آرہے ہیں اور کانگریس اور بی جے پی کے امیدواروں کی مہم شروع ہو گئی ہیں ۔ایم ایل سی انتخابات دلچسپ ہوتے جا رہے ہیں اور اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہوگا۔ لیکن اگر چیکہ بی جے پی نے کانگریس کے گریجویٹ ایم ایل سی امیدوار کا اعلان کیا ہے لیکن ٹیچرز ایم ایل سی کے امیدوار کے نام کا اعلان باقی ہے بی آر ایس پارٹی کے حکمت عملی کو لے کر پارٹی کے اندر ابھی بھی تجسس برقرار ہے اور 10 تاریخ سے قبل امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا بھی جا سکتا ہے اور یہ آئندہ دو چار دن میں واضح ہونے کے امکانات ہیں۔