قواعد کی خلاف ورزی پر امپاکٹ فیس کے علاوہ 33 فیصد کمپاؤنڈینگ فیس وصول کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد ۔ 7 جولائی (سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی کی جانب سے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کمرشیل اور نان کمرشیل کاریڈارس میں عمارتوں کے استعمال کی نشاندہی کرنے کے لئے خصوصی نظر رکھی گئی ہے۔ قواعد پر سختی سے عمل آوری سے جی ایچ ایم سی کی آمدنی بڑھنے کا عہدیداروں کی جانب سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ قدیم اور جدید کمرشیل کاریڈارس کے علاوہ دوسرے علاقوں میں عمارتوں کی کونے زمرہ بندی میں منظوری حاصل کی گئی ہے اور کن ضرورتوں کے لئے اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کا جائزہ لینے کے لئے سروے کیا جارہا ہے۔ ماضی میں اعلان کردہ کاریڈارس میں عمارتوں کے استعمال کی نشاندہی کا کام پہلے ہی شروع ہوچکا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹس دی جارہی ہے۔ سال 2005ء میں تب کے ایم سی ایچ کے حدود میں 76 سڑکوں کو کمرشیل کاریڈارس کے طور پر اعلان کیا گیا تھا۔ ان شاہراوں میں چند مقامات پر ریسڈنشیل زمرے میں منظوری حاصل کرتے ہوئے قیام پذیر رہنے والوں کی عہدیداروں نے نشاندہی کی ہے۔ اس سے ماضی کے کمرشیل کاریڈارس کے علاوہ تازہ اعلان کردہ 118 کاریڈارس میں عمارتوں کے استعمال کی نشاندہی کرتے ہوئے سروے میں مزید تیزی پیدا کردی گئی ہے۔ کمرشیل کاریڈارس میں ریزیڈنشیل عمارتوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہونے والے عمارتوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ ماضی میں اعلان کردہ کمرشیل کاریڈارس کے حدود میں تازہ احکامات میں اعلان کردہ فیس (امپیاکٹ) پر عمل کرنے کا محکمہ بلدی نظم و نسق نے اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں استعمال میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا عمارتوں کی زمرہ بندی کے تحت امپیاکٹ فیس کو شمار کیا جائے گا۔ عمارت کی تعمیری نوعیت کے لحاظ سے فیس کا حساب کتاب کرتے ہوئے جملہ کے ساتھ 33 فیصد کمپاؤنڈنگ فیس وصول کی جائے گی۔ ہمہ منزلہ عمارتوں میں قیام پذیر اراضی کی کمپاؤنڈنگ فیس 33 فیصد کے ساتھ امپیاکٹ فیس بھی وصول کی جائے گی۔ سروے کے دوران نشاندہی کردہ عمارتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں مقررہ مہلت سے قبل فیس ادا کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔ دی گئی مہلت کے دوران مالکین کی جانب سے ردعمل کا اظہار نہ کرنے پر قانونی کارروائی کرنے کا عہدیدار انتباہ دے رہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے جی ایچ ایم سی کو 250 تا 300 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔