گزشتہ دس برسوں میں کوئی گھوٹالہ نہیں ہوا،مودی کا دعویٰ

   

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ غربت کو جانتے ہیں اور غریبوں کے دکھ درد کو سمجھتے ہیں، اس لیے ان کی حکومت نے غربت کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے متعدد منصوبے بنائے ہیں اور غریبوں کو فائدہ پہنچانے کا کام شفاف طریقے سے کیا ہے ۔ لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر دو روزہ بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نہ صرف غریبوں کی بہبود کیلئے کام کر رہی ہے بلکہ شفاف طریقے سے عوام کے پیسے کی بچت بھی کر رہی ہے اور اس کا استعمال ترقی کیلئے کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کے مسائل حل کرنے کیلئے ہیلتھ کارڈ، بیت الخلاء، ہر گھر میں نل کا پانی، سوائل ہیلتھ کارڈ سے نہ صرف غریبوں کی زندگی آسان ہو گئی ہے بلکہ ہزاروں کروڑ روپے کی بچت بھی ہو رہی ہے ۔ ڈیجیٹل ٹکنالوجی کا استعمال کرکے ، لوگوں کو فلاحی اسکیموں کا پورا فائدہ ان کے کھاتوں میں براہ راست جمع کروایا گیا ہے اور کروڑوں فرضی مستحقین کو چھانٹا گیا ہے ۔انہوں نے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کا نام لیے بغیر ان پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ غریبوں کے گھروں پر فوٹو سیشن کروا کر اپنا دل بہلاتے ہیں اس لیے انہیں پارلیمنٹ میں غریبوں کے بارے میں بات کرنا بورنگ لگتا ہے ۔ ایک سابق وزیر اعظم نے ملک میں بدعنوانی کے مسئلے کو پہچانا، اس لیے انہوں نے کہا کہ اگر دہلی سے ایک روپیہ جاتا ہے تو گاؤں میں صرف 15 پیسے پہنچتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک ماڈل تیار کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ایک ڈیجیٹل نظام بنایا گیا ہے کہ عوام کا پیسہ عوام کیلئے ہو، غریبوں کو براہ راست فائدہ ملے اور غریبوں کو جو پیسہ مرکز سے ملتا ہے وہ براہ راست ان کے پاس جاتا ہے ۔ جس کے تحت ملک کے غریبوں کے کھاتوں میں لاکھوں کروڑوں روپے براہ راست پہنچ چکے ہیں۔ غریبوں کو براہ راست فائدہ دینے کے ساتھ، حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے غریبوں کو ان کے حقوق دلانے کیلئے بھی کام کیا ہے۔ مودی نے کہا کہ ان کے سوچھ بھارت ابھیان کا مذاق اڑایا گیا، لیکن آج صورتحال ایسی ہیکہ ابھیان کے تحت سرکاری دفاتر کا ردی بیچ کر 2300 کروڑ روپے حکومت کے کھاتے میں آچکے ہیں۔
یہ آمدنی اسی صفائی مہم سے ہوئی ہے جس کا پہلے کچھ لوگ مذاق اڑاتے تھے ۔ اسی طرح ایتھانول کے ذریعے کسانوں کو فائدہ ہو رہا ہے اور کسانوں کو ایتھانول سے ایک لاکھ کروڑ روپے ملے ہیں اور یہ رقم براہ راست کسانوں کی جیبوں میں گئی ہے ۔ پہلے اخباروں کی سرخیاں گھوٹالوں کے بارے میں ہوا کرتی تھیں، لیکن پچھلے دس سالوں میں کوئی گھوٹالہ نہیں ہوا اور اس رقم کو بچایا گیا اور ملک کے عوام کے مفاد میں استعمال کیا گیا۔ ان کی حکومت کو پیسہ ملا لیکن وہ شیشے کا محل بنانے میں نہیں بلکہ ملک بنانے میں استعمال ہوا