کلبرگی 28 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) وہاب عندلیب ایک کہنہ مشق ادیب و متین قلم کار ہیں۔ 90 سال کی عمر میں بھی ان کا قلم رواں دواں ہے یہ بات قابل ستائش و لائقِ تقلید ہے ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد عبدالحمید اکبر نے حلیمہ ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ گلبرگہ کے زیرِ اہتمام منعقدہ ڈاکٹر وہاب عندلیب کی گیارہویں تصنیف خیال و نظر کی تقریبِ رسمِ اجراء کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ یہ اجلاس 27 اپریل بروز ہفتہ ساڑھے گیارہ بجے دن حلیمہ اسکول نورباغ گلبرگہ میں منعقد ہوا۔ مہمان خصوصی جناب اسد علی انصاری نے کہا کہ اس عمر میں وہاب صاحب کی کتاب کی اشاعت نوجوان نسل کو حیرت زدہ کرنے والی ہے۔ سینئر صحافی حکیم شاکر نے وہاب عندلیب کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالی اور کہا کہ وہاب عندلیب جیسی شخصیتوں کی قدردانی ہونی چاہئے۔ ان کی تحریریں ان کے گہرے مطالعہ کی دین ہیں۔ ایک اور سینئر صحافی حامد اکمل نے وہاب عندلیب سے اپنی عقیدت کا ذکر کیا۔ پروفیسر عبدالحمید اکبر کی قرات کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔جناب امجد جاوید نے حلیمہ ٹرسٹ کی جانب سے صاحبِ کتاب کو تہنیت پیش کی اور گلدستے پیش کیے گئے۔ دوسری نشست محفلِ شعر جناب حامد اکمل کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں صدر نشست کے علاوہ انجینئر اکرم نقاش، ڈاکٹر ماجد داغی،جناب قاضی انور، سید سجاد علی شاد، فضل تماپوری، سخی سرمست، عبدالقدیر عرفان، نوید انجم، عتیق اجمل، راشد ریاض، واجد اختر صدیقی، جاوید اقبال صدیقی، ریشماں بیگم، اسماء عالم نے منتخب کلام سنایا اور داد حاصل کی۔