متنازعہ قانون کو واپس لینے کیلئے کمشنر کی وساطت سے حکومت کو یادداشت کی پیش کشی
گلبرگہ 26دسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رضا اکیڈمی گلبرگہ کے زیر اہتمام 26دسمبرکو ہزاروں مسلم خواتین نے شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف شہر گلبرگہ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ان خواتین نے ڈپٹی کمشنر و علاقائی کمشنر گلبرگہ کی وساطت سے مرکزی حکومت مطالبہ کیا ہے وہ عوام کے بیچ امتیاز و تفرقہ پیداکرنے والا اور پھوٹ ڈالنے ولا غیر دستوری شہریت ترمیمی قانون منسوخ کردے ۔ کہا گیا ہے کہ اس قانون سے استفادہ کرنے کے لئے مسلمانوں کو چھوڑ کر باقی تمام مذاہب کے نام درج کئے گئے ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔خود اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی ہندوستانی دستور میں تمام مذاہب کے لوگوں میں مساوات کا جو قانون بیان کیا گیا ہے ، مذکورہ بالا ترمیمی قانون اس کی کھلی مخالفت کرتا ہے۔ اس بل سے دستوری دفعات 14, 15, 21اور 25کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ کسی بھی شخص کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت کا حق حاصل کرنے سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ اس بل کے تحت اصل ساری قوم کو مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کردیا ہے۔ اس قانون کے سبب مسلمانوں میں خوف کی لہر پیدا کی جارہی ہے ۔ یہ بل مسلمانوں کو اپنا عقیدہ بدلنے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرنے کے لئے دبائو ڈالتا ہے۔ یہ مکمل طور پر پھوٹ ڈالنے والا غیر دستوری قانون ہے۔ در اصل اس قانون کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جب کہ مسلمان اس ملک میں ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ سے آباد ہیں اور یہ یہاںکے اصل باشندے ہیں ۔ ہزاروںخواتین اور ریالی میں شامل مرد حضرات ہفت گنبد اور جگت سے گزرتے ہوئے دفتر کمشنر پہنچے اور وہاں انھوں نے اپنی احتجاجی یادداشت پیش کی ۔ محمد رئیس بیلف صدر رضا اکیڈمی اور محمد قیام علی کاریگر نے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے علاقائی کمشنر کو اپنی یادداشت پیش کی ۔