گلزار حوض کے قریب عمارت میں بھیانک آگ لگنے کا سانحہ ۔ 17 افراد ہلاک ‘ 10 زخمی

,

   

Ferty9 Clinic

سات افراد زندہ جل گئے جبکہ 10 افراد کی دم گھٹنے سے موت۔ عمارت میں 30 افراد مقیم تھے ۔ مقامی نوجوانوں نے بچانے کی حتی الامکان کوشش کی ۔ جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا گیا
وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر ‘ مرکزی وزیر کشن ریڈی ‘ ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندرا ‘ مئیر جی وجئے لکشمی ‘ ایم پی اسد الدین اویسی ‘ کمشنر پولیس سی وی آنند اور دیگر کئی قائدین و عہدیداروں کا دورہ

ڈپٹی چیف منسٹر ملوبھٹی وکرامارکا اور وزیر صحت دامودر راج نرسمہا عثمانیہ ہاسپٹل پہونچے

محمود علی خان
حیدرآباد 18 مئی : شہر حیدرآباد کے تاریخی چارمینار کے قریب گلزار حوض کے پاس ایک عمارت میں بھیانک آگ لگنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجہ میں 17 افراد ہلاک ہوگئے ۔ 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن کا مختلف دواخانوں میں علاج کیا جا رہا ہے ۔ تفصیلات کے بموجب ایک عمارت کی پہلی منزل پر آگ لگتے ہی پوری عمارت میں پھیل گئی۔ مقامی افراد نے فوراً پولیس اور فائر ٹنڈرس کو اطلاع دی اور وہ مقام پر پہنچ گئے اور عمارت میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش شروع کردی ۔ پولیس کے آنے سے پہلے مقامی مسلم نوجوانوں نے بھی عمارت میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ فائر انجنوں کو کافی مشقت کرنی پڑی۔ 11 فائر ٹنڈرس مغلپورہ، چندولال بارہ دری، گولی گوڑہ، سالار جنگ میوزیم اور دیگر اسٹیشنوں سے طلب کئے گئے۔ آگ کو دیکھتے ہوئے ایک فائر روبوٹ کو بھی طلب کیا گیا تھا مگر اس کا استعمال نہیں کیا گیا۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی فائر، پولیس، جی ایچ ایم سی، محکمہ صحت، حیڈرا اور ریونیو محکمہ کے عہدیدار مقام پر پہنچ گئے اور راحت کاری کے کاموں میں حصہ لیا۔ اطلاع کے مطابق جس عمارت میں آگ لگی اس میں چار خاندانوں کے 30 افراد مقیم تھے۔ آگ لگنے سے 7 افراد زندہ جھلس کر ہلاک ہوگئے اور دیگر 10 افراد کا دھوئیں کی وجہ سے دم گھٹنے سے طبیعت بگڑ گئی جن کو ایمبولینس کے ذریعہ شہر کے مختلف دواخانوں، عثمانیہ دواخانہ، یشودھا ہاسپٹل ملک پیٹ، ڈی آر ڈی او کے اپولو دواخانہ اور ہمایوں نگر کے اپولو دواخانہ میں شریک کیا گیا جہاں دوران علاج 10 افراد کی موت ہوگئی۔ مہلوکین میں پرہلاد 70 سالہ، منی 70 سالہ، راجندر مودی 65 سالہ، سمترا 60 سالہ، جمیئے 7 سالہ، ابھیشک 31 سالہ، شیتل 35 سالہ، پریانش 4 سالہ، ایراج 2 سالہ، آروش 3 سالہ، ریشبھ 4 سالہ، پرتھم دیڑھ سالہ، انویان 3 سالہ، ورشا 35 سالہ، پنکج 36 سال، رجنی 32 سالہ اور ادو 4 سالہ شامل ہیں۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اس سانحہ پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعہ کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا اور انھوں نے زخمیوں کو ہرممکنہ مدد کرنے اور انھیں بہتر علاج فراہم کرنے عہدیداروں کو ہدایت دی اور مہلوکین کو فی کس 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کا اعلان کیا۔ اطلاع ملنے پر مرکزی وزیر کشن ریڈی، تلنگانہ کے ڈی جی پی ڈاکٹر جیتندر، حیدرآباد میئر وجئے لکشمی، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، وزیر صحت دامودر راج نرسمہا، وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر، حیڈرا کمشنر اے وی رنگناتھ، حیدرآبا کمشنر سی وی آنند، ساؤتھ زون ڈی سی پی اسنیہا مہرا، رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسدالدین اویسی، چارمینار رکن اسمبلی میر ذوالفقار علی، محکمہ فائر کے ڈی جی ناگی ریڈی، انیل کمار یادو رکن راجیہ سبھا، بی آر ایس لیڈر سرینواس یادو، وی ہنمنت راؤ، ایم ایل سی پالمورو وینکٹ، فیروز خان اور دیگر اہم شخصیتوں نے مقام کا معائنہ کیا۔ وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کی ہدایت پر مقام کا تفصیلی معائنہ کیا گیا اور مہلوکین کے افراد خاندان سے بات کی گئی اور انھیں تیقن دیا کہ حکومت کی جانب سے انھیں ہرممکنہ مدد کی جائے گی۔ پونم پربھاکر نے عہدیداروں سے تفصیلات حاصل کی اور آگ لگنے کی اصل وجہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ مرکزی وزیر کشن ریڈی نے کہاکہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہی آگ لگی جس میں 17 افراد نے اپنی جان گنوائی۔ انھوں نے فائر ٹنڈرس کے مقام پر دیر سے پہنچنے میں مہلوکین کی تعداد زیادہ ہونے کا الزام لگایا۔ اگر وقت پر فائر ٹنڈرس پہنچتے تو کچھ افراد کی جانیں بچائی جاسکتی تھی۔ انھوں نے ریاستی حکومت سے کہاکہ اگر حکومت فائر ٹنڈرس کو مزید سہولیات مہیا کرے گی تو آئندہ آگ لگنے کے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے بات کرکے مہلوکین کے افراد خاندان اور زخمیوں کے بہتر علاج کیلئے مدد کرنے کا یقین دلایا۔ جاریہ سال آگ لگنے کے کئی واقعات پیش آرہے ہیں جس سے جانی اور مالی نقصان ہورہا ہے۔ فائر محکمہ کے ڈی جی ناگی ریڈی نے کہاکہ قدیم عمارتوں میں مالکان کو چاہئے کہ وہ گھر کی وائرنگ کو تبدیل کرکے اپنی حفاظت کے انتظامات کریں۔ پرانی وائرنگ اور لوڈ زیادہ ہونے سے آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ زخمیوں کو فوراً علاج کیلئے 14 ایمبولنس گاریوں میں مختلف دواخانوں کو منتقل کیا گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے کا پتہ چلا ہے۔ اس کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔ اتوار کی وجہ سے تقریباً دوکانات بند تھے اور صبح کے وقت آگ لگنے کی وجہ سے اس مقام پر عوام کی چہل پہل بھی کم تھی ۔ مقامی افراد نے بتایا کہ جیسے ہی آگ لگنا شروع ہوئی عمارت سے بچاؤ بچاؤ کی آوازیں آنے لگیں جس پر مقامی نوجوانوں نے انھیں بچانے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی عوام کی کثیر تعداد جمع ہوگئی تھی جنھیں پولیس نے دور کردیا اور احتیاطا اطراف کی دوکانات کو بند ہی رکھا۔