انتخابی فہرستوں میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری‘ کانگریس کا تحقیقات کا مطالبہ
پاناجی۔14؍اگست ( ایجنسیز)گوا میں 2022 اسمبلی اور 2024 لوک سبھا انتخابات کے دوران ووٹر فہرستوں میں ممکنہ دھاندلی کے شواہد سامنے آئے ہیں، جہاں اپوزیشن قائدین نے الزام لگایا ہے کہ ریاست کی انتخابی فہرستوں میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری ہو ئی ہے۔ یہ معاملہ پہلے صرف مقامی تحقیقات تک محدود تھا لیکن اب اسے ملک بھر میں انتخابی شفافیت اور ووٹر فراڈ کے حوالے سے اہم بحث میں شامل کر دیا گیا ہے۔ مارکائم حلقہ میں رام ناتھی کے ہاؤس نمبر 24/بی ایک علامتی حیثیت اختیار کر گیا ہے جہاں ریکارڈز کے مطابق 119 ووٹرز مختلف مذاہب اور ذاتوں سے ایک ہی چھت کے نیچے درج ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ شماریاتی طور پر ناممکن ہے اور اپوزیشن قائدین نے کہا کہ یہ رجسٹریشن حکومتی فائدے کیلئے منظم طورپرکی گئی ہوگی۔ بوتھ لیول آفیسرپر غفلت کا الزام عائد کیا گیا اور طنزاً کہا کہ انہیں ’سیکولرزم‘ کے اس ماڈل کیلئے صدر کا تمغہ ملنا چاہیے!یہ رجسٹریشن کا مسئلہ صرف مارکائم تک محدود نہیں رہا۔ کانگریس قائدین کے مطابق یہ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ ووٹر رجسٹریشن کے عمل میں سنگین خامیاں ہیں۔
، خاص طور پر ایسے حلقوں میں جہاں مہاجر آبادی زیادہ ہے۔
سیراولیم، بیناؤلیم میں وکیل رادھا راؤ گریشیس نے الیکشن کمیشن کے پاس شکایت درج کی کہ صرف دو پتوں پر 100 غیر مقامی ووٹرز فرضی طور پر درج ہیں۔
ایک مکان، جسے بار کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے پر 80 ووٹرز درج ہیں جبکہ اسی مالک کے ایک اور مکان پر 20 مزید نام ہیں۔ رادھا راؤ گریشیس کے مطابق یہ بے ضابطگیاں جولائی 2025 میں مقامی حکام کو رپورٹ کی گئی تھیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔مقامی میڈیا کے مطابق، کانگریس سانتا کروز بلاک کے صدر جان نذیرتھ اور جوائنٹ سیکریٹری ایڈوِن واز کے ساتھ مل کر شلان ہوتانگے کے مکان نمبر 404/7 پر 26 غیر گووائی ووٹرز کے نام سامنے آئے جن میں سے 15 نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالے۔کانگریس کی ’ووٹ چوری‘ مہم کے تحت ٹیم نے سانتا کروز کے بامن بھاٹ کا دورہ کیا اور اپنے دعووں کی تائید کے لیے ویڈیو شواہد اکٹھے کیے۔ شاید سب سے حیران کن معاملہ پارٹ 23، بامن بھاٹ میں سامنے آیا جہاں ایک 32 مربع میٹر مکان (سالانہ صرف 30 روپے ٹیکس ادا کرنے والا) میں 28 ووٹرز کے نام درج ہیں جس کے 7 الگ الگ سرنیم ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے کہا کہ انہیں ان جعلی اندراجات کے بارے میں اس وقت تک معلوم ہی نہیں تھا، جب تک کانگریس کارکنان نے تحقیقات نہیں کیں۔ ان میں سے کم از کم 15 ووٹر 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال چکے ہیں۔